Seerat e Bibi Khadija tul Kubra

Book Name:Seerat e Bibi Khadija tul Kubra

مجھے چھوڑ کر کہا :

اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱) خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍۚ(۲) اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُۙ(۳) الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِۙ(۴) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵) ۳۰ ، العلق : ۱تا۵)                                                                                                        

ترجَمۂ کنزُ العرفان : اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا۔ انسان کو خون کے لوتھڑے سے بنایا۔ پڑھو اور تمہارا رب ہی سب سے بڑا کریم ہے۔ جس نے قلم سے لکھنا سکھایا۔ انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہ جانتا تھا ۔ ([1])

رسولِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم وحی لے کر اس حالت میں واپس ہوئے کہ دل مبارَک کانپ رہا تھا ، اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے پاس پہنچ کر فرمایا :  زَمِّلُونِى زَمِّلُونِى مجھے چادر اوڑھا دو ، مجھے چادر اوڑھا دو۔ انہوں نے آپ کو چادر اوڑھا دی حتّٰی کہ دلِ اقدس سے ڈر کی کیفیت جاتی رہی۔ پھر آپ نے حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کو سارا واقعہ بتاتے ہوئے فرمایا : مجھے اپنی جان کا ڈر ہے۔ اُمُّ المؤمنین حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا نے کہا : ایسا ہرگز نہ ہوگا ، بخدا!اللہ پاک کبھی آپ کو رُسوا نہ کرے گا کیونکہ*آپ رشتے داروں سے اچھا سلوک کرتے ، *کمزوروں کا بوجھ اُٹھاتے ، *محتاجوں کے لئے کماتے ، *مہمان کی مہمان نوازی کرتے اور*راہِ حق میں تکلیفیں برداشت کرتے ہیں۔

وَرَقَہ بن نَوْفَل کے پاس


 

 



[1] بخاری ، کتاب بدء الوحی ، باب ۳ ، ۱ / ۷ ، حدیث : ۳