Book Name:Seerat e Bibi Khadija tul Kubra
وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : (حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے فرمان کا مطلب یہ ہے) جب میں حضورِ انور(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کی زبانِ پاک سے ان کی بہت تعریف سنتے تو جوشِ غیرت(رشک)میں عرض کرتی : یارَسُولَ اللہ(صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) !حضور تو اُن کی ایسی تعریفیں کرتے ہیں کہ گویا اُن کے سوا کوئی بیوی آپ کو ملی ہی نہیں یا اُن کے سوا دنیا میں کوئی بی بی ہے ہی نہیں۔ (اور حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے فرمان “ وہ ایسی تھیں ، وہ ایسی تھیں “ کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اس سے)جنابِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کی بہت سی صفات(خوبیوں)کی طرف اِشارہ ہے یعنی وہ بہت روزہ دار ، تَہَجُّدْ گزار ، میری بڑی خدمت گزار ، میری تنہائی (اکیلے پن) کی مُوْنِس(ساتھی) ، میری غم گُسار(ہمدردی کرنے والی) ، غارِ حرا کے چِلّے(یعنی تنہائی میں چالیس ، چالیس دن عبادات بجالانے) میں میری مددگار تھیں اور میری ساری اَوْلاد انہی سے ہے۔ ([1])
آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کا حضرتِ خدیجہ کو یاد کرنا
ایک بار حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خُوَیْلِد رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضِر ہونے کی اجازت طلب کی ، ان کی آواز حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا سے بہت ملتی تھی ، چنانچہ اس سے آپ کو حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کا اجازت طلب کرنا یاد آ گیا اور آپ نے جُھرجُھری لی۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمّد