Seerat e Bibi Khadija tul Kubra

Book Name:Seerat e Bibi Khadija tul Kubra

خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے خاموشی اختیار فرمائی اور اس بات کو اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا ۔ اس کے بعد جب مَیْسَرَہ نے آپ کو وہ نشانیاں بتائیں ، جو اُنہوں نے دیکھی تھیں اور خود آپ نے بھی جو کچھ دیکھا تھا ، اس کی وجہ سے آپ کے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ  اگر اُس شخص نے سچ کہا تھا تو وہ یہی شخصیت ہو سکتے ہیں۔ ([1])

تقریبِ نکاح

سرکارِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اخلاق و عادات سے متأثر ہو کر حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نےاپنی سہیلی( نفیسہ بنتِ مُنْیَہ) کو آپ کی رضا معلوم کرنے کے لئے بھیجا ، حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رضا معلوم کرنے کے بعد ( نفیسہ بنتِ مُنْیَہ) حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے پاس آئیں اور کہنے لگیں : مبارک ہو!محمدِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کی درخواست قَبول فرمالی ہے ، اس پر حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے بہت خوشی کا اِظہار کیا ، پھر کسی کو اپنے چچا عَمْرْو بن اسد کے پاس بھیجا کہ نکاح کے وقت وہ بھی موجود ہوں۔ اِدھر حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی بعض چچاؤں اور دیگر سرداروں کے ساتھ حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے مکان پر تشریف لائے اور نکاح فرمایا۔ نکاح کی یہ مبارکتقریب رسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سفرِ شام سے واپسی کے دو (2) ماہ 25 دن بعد ہوئی۔ ([2]) حضرت  خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا نے رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجیت میں آکر قیامت تک کے تمام مؤمنین کی


 

 



[1] سبل  الهدى و الرشاد ، جماع ابواب بعض الامور…الخ ، الباب الرابع عشر ، ۲ / ۱۶۴

[2] مدارج النبوۃ ، باب دوم در كفالت عبد المطلب الخ ، ۲ / ۲۷