Book Name:Wabae Amraz or islam

ہے ، یہ ماجرا کیا ہے؟ ارشاد ہوا : مُوْسیٰ! پہلے میرے حکم سے گئے تھے تَو شفا ملی ، اب کی بار اپنی مرضی سے گئے تھے تو دَرْد بڑھ گیا ، اے موسیٰ! کیا آپ نہیں جانتے...؟ بےشک دُنیاکی ہر چیززِہْرِ  قاتِل ہے ، میرا  نام ہے جو اسے شِفَا بناتا ہے۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہاے عاشقانِ رسول! پتا چلا مَرض آنا بھی اللہ پاک کی طرف سے ہے ، شِفا ملنا بھی اللہ پاک ہی کی طرف سے ہے ، لِہٰذا وبائیں پھیلیں ، بیماریاں آئیں تو کبھی بھی اپنے نظریات کو کمزور نہ ہونے دیجئے!ایمان پختہ رکھئے۔ ہاں!احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ، SOPs(Standard Operating Procedure)پر عمل کرنا بہر حال لازمی ہے کہ اِحتیاط کرنا بھی اللہ پاک اور اس کےپیارے حبیب  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  ہی نے سکھایا ہے۔

کرونا وائِرس پر عوامی رَدِّ عمل

ابھی جب کُرُونا وائِرس کی شدید لہر آئی اور اس نے کم وبیش پوری دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا ، اخبارات میں ، T.V پر ، سوشل میڈیا پر ، یہاں تک کہ ہر شخص کی زبان پر کرونا کی خبریں عام تھیں ، ہر طرف خوف وہراس پھیلا ہوا تھا ، اب بھی کئی ملکوں میں اس کے اثرات موجود ہیں ، کرونا کے مُعَاملے میں 2 قسم کی سوچ رکھنے والے اَفْراد تھے :

(1) : کچھ تو انتہائی خوف زَدَہ ہو کرتقریباً گھروں میں قید ہی ہو گئے تھے ، ان کے مطابق شایَد یہ دُنیا کا اختتام تھا ، انہیں یوں لگ رہا تھا کہ جیسے کرونا دُنیا سے انسانوں کا خاتمہ کر کے چھوڑے گا۔ (2) : اس کے برعکس(Opposite)ایک تعداد ایسے لوگوں کی بھی تھی جن کا کہنا تھا کہ کُرُونا شَرُوْنا کچھ نہیں ہے ، اللہ پاک پر تَوَکُّل کرنا چاہیے ، ہاتھ ملانے سے ، بغیر ماسک کے گھُومنے پھرنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا ، ہمیں ڈاکٹرز کی بتائی گئی


 

 



[1]...تفسیر کبیر،  جلد:1، صفحہ:152۔