Book Name:Wabae Amraz or islam
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ-اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳)
ترجمہ کنز الایمان : اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد چاہو بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔
اے عاشقانِ رسول! مشکل میں نماز کے ذریعے اللہ پاک سے مددچاہنا سُنّتِ مصطفےٰ ہے ، ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کو جب بھی کوئی اہم مُعَاملہ پیش آتا تو آپ نماز ادا فرماتے ، ہمیں بھی اس سُنّتِ مصطفےٰ پر عمل کر کے ثواب کمانا چاہیے۔
(۳) : وباؤں میں کثرت سے دُعا کیجئے
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَلدُّعَاءُ سَلَاحُ الْمُؤْمِنِ دُعا مؤمن کا ہتھیار ہے۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! جب بھی مشکل پیش آئے ، وبا پھیلے یا بیماری آئے ، طوفان آئیں یا قحط سالی ہو ، کیسی ہی مشکل آجائے ، دُعا والے ہتھیار کو استعمال کرنا ہر گز مَت بھولئے اور یاد رکھئے! دُعا کرنا صِرْف نیک لوگوں کے ساتھ خاص نہیں ، بلکہ اللہ پاک ہر ایک کی سُنتا ہے ، دُعا تَو خود عِبَادت بلکہ حدیثِ پاک میں فرمایا : اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ دُعاعِبَادت کا مَغْز ہے۔ ([2]) لہٰذا ہر ایک کو دُعا کرنی چاہیے۔ ہاں! دُعا میں اللہ پاک کے حُضُور نیک لوگوں کا وسیلہ پیش کیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ! دُعا جلد قبول ہو کر اَثَر دکھائے گی۔ ایک حدیثِ پاک میں آتا ہے : ایک نابینا صَحَابِی رَضِیَ اللہُ عَنْہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے اور آنکھیں طلب کیں ، غمخوار نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے انہیں نمازِ حاجت اور دُعا سکھائی ، انہوں نے مسجد میں جا کر نماز پڑھی ، دُعا کی ، ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ آنکھیں ایسی روشن