Book Name:Wabae Amraz or islam

گئی ، جسم تیار ہو گئے۔ حضرت حِزْقِیل  عَلَیْہِ السَّلام  نے فرمایا : مُردَہ جسمو! اللہ پاک کے حکم سے زِندہ ہو جاؤ!  اتنا کہنا تھا کہ 70 ہزار مُردے اللہ پاک کی حمد وثنا کرتے ہوئے زِندہ ہو گئے۔

اب یہ سب لوگ دوبارہ اپنی بستی میں آئے اور کافِی عرصہ زِندہ رہے ، ان کے ہاں اَوْلادبھی ہوئی۔ ([1]) مُردَے زِندہ ہونے کا یہ عجیب وغریب واقعہ پارہ 2 ، سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ ، آیت : 243 میں بیان ہوا ، ارشاد ہوتا ہے :

اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ وَ هُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ۪- فَقَالَ لَهُمُ اللّٰهُ مُوْتُوْا۫- ثُمَّ اَحْیَاهُمْؕ-

                                                             (پارہ2 ، سورۃالبقرۃ : 243)

ترجمہ کنز الایمان : اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے تو اللہ نے ان سے فرمایا مر جاؤ پھر انہیں زندہ فرمادیا۔

وَبَاء سے بھاگنا کیسا...؟؟

پیارے اسلامی بھائیو! زِندگی اور موت اللہ پاک کے ہاتھ ہے ، کسی جگہ وبائیں پھیلیں ، طاعُوْن آئے تو اِن سے ڈر کر بھاگنا عقل کے بھی خِلاف ہے اور اللہ پاک کو بھی بہت ناپسند ہے۔ طاعُوْن سے ڈر کر بھاگنے کو تَو عُلَما نے گُنَاہِ کبیرہ فرمایا ہے اور یہی حکم طاعُون کے عِلاوہ دیگر وباؤں مثلاً کُرُونا(Corona) وغیرہ کا بھی ہے۔ ([2]) رسولِ کائنات ، شہنشاہِ  موجودات  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  فرماتے ہیں : طاعُوْن سے بھاگنے والا ایسا ہے جیسے کافِروں کے مقابلہ میں میدان چھوڑ کر  بھاگنے والا۔ ([3])

اور کافِروں کے مقابلہ میں میدان چھوڑ کر بھاگنے والا کیسا ہے ، اس کی نسبت پارہ 9 ،


 

 



[1]...روح البیان، پارہ:2، البقرہ، تحت الآیۃ:243، جلد:1، صفحہ:382خلاصۃً۔

[2]...اشعةُ اللَّمْعَات، کتاب:جنائز ،  جلد:1، صفحہ:638۔

[3]...مسند امام احمد ، جلد:10، صفحہ:146، حدیث:25262۔