Book Name:Wabae Amraz or islam

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور  چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ ایک روز تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے 3 مرتبہ فرمایا : میرے نائِب پر اللہ پاک کی رَحمت ہو۔ عرض کیا گیا : حُضُور! آپ کے نائِب کون ہیں؟ فرمایا : میری سُنّت سے مَحبَّت کرنے اور دوسروں کو سکھانے والے۔ ([1])

سنتیں عام کریں دین کا ہم کام کریں             نیک ہو جائیں مسلمان مدینے والے

 “ مُسْکرانا “ سُنَّت ہے

دو ۲فرامینِ مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : (1) : تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے لئے مسکرانا صدقہ ہے۔ ([2]) (2) : اَلْقَھْقَھَۃُ مِنَ الشَّیْطَانِ وَالتَّبَسُّمُ مِنَ اللہِ یعنی قہقہہ شیطان کی طرف سے ہے اور مسکرانا اللہ پاک کی طرف سے ہے۔ ([3]) قَہقَے سے مُراد  آواز کے ساتھ ہنسنا ہے ، شیطان اِسے پسند کرتا ہے اور قہقہہ لگانے والے پر سُوار ہو جاتا ہے جبکہ تَبَسُّم سے مُراد بِغیر  آواز کے تھوڑی مِقدار میں ہنسنا ہے۔ ([4]) یادرہے!قہقہہ لگانا اگرچِہ شیطان کی طرف سے ہے ، بُرا بھی ہے اور سنَّت بھی نہیں تاہم گناہ نہیں ہے۔ بِالفرض کسی عالِم صاحِب یا بُزرگ کو قہقہہ لگاتا پائیں تو اُن کی طرف سے اپنے دل میں ہرگز کسی قسم کا مَیل نہ لائیں۔ ([5])


 

 



[1]...جامِع بَیان عِلْم، جلد: 1صفحہ:201، حدیث:220۔

[2]...ترمذی ، کِتاب: بِرْ وَالصِّلَۃ ، صفحہ:478، حدیث:1956۔

[3]...معجمِ صغیر، صفحہ:713، حدیث:1057۔

[4]...فیض الْقَدِیر جلد:4، صفحہ:706، تحت الحدیث:6196۔

[5]...نیکی کی دعوت، صفحہ:249۔