Book Name:Wabae Amraz or islam

اے عاشقانِ رسول!مسکرانا سُنّت ہے۔ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  بکثرت مسکرایا کرتے تھے ، صحابۂ کِرام  علیہم الرِّضْوَان  کے ایسے اَقوال مَوْجُود ہیں کہ ہم نے مصطفےٰ جانِ رحمت  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کو جب بھی دیکھا ، مسکراتے ہوئے پایا۔ ([1])

امیر اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ  الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : *مسکرانا مُردہ دِلوں کو زِندہ کرتا ہے۔ ([2]) *رضائے الٰہی کی خاطر مسکرا کر ملنا باعثِ ثوابِ آخرت ومغفرت ہے۔ ([3]) *مسکرا کر کسی کو سمجھانا عُمُوماً نیکی کی دعوت کے دینی کام کو نہایت آسان بنا دیتا اور حیرت انگیز نتائج کا سبب بنتا ہے ، جی ہاں! آپ کی معمولی سی مُسکراہٹ کسی کا دل جیت کر اُس کی گناہوں بھری زندگی میں اِنقِلاب برپا کر سکتی ہے اور ملتے وَقت بے رُخی اور لاپرواہی سے اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے ہاتھ ملانا کسی کا دل توڑ کر اُس کو معاذ اللہ گمراہی  کے گہرے گڑھے میں گِرا سکتا ہے۔ لہٰذا جب بھی کسی سے ملیں ،  گفتگو کریں اُس وَقت جتنا ہو سکے مُسکراتے رہئے۔ ([4])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]... مسند امام احمد، جلد:9صفحہ:44، حدیث:22359۔

[2]...کب مسکرانا چاہیے؟، صفحہ:2۔

[3]...نیکی کی دعوت، صفحہ:248۔

[4]...نیکی کی دعوت، صفحہ:246-247۔