Book Name:Wabae Amraz or islam

بھی اللہ پاک ہی ہے مگر بیماری ملنے میں نقصان کا پہلو ہے ، اس لئے اَدب کرتے ہوئے فرمایا : اِذَا مَرِضْتُ جب میں بیمار ہوں۔ یعنی حضرت ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلام  نے بیمار ہونے کی نسبت اپنی طرف کی اور شِفَا چونکہ رَحْمت و عِنَایت اور خیر ہی خیر ہے ، اس لئے شفا کی نسبت اللہ پاک کی طرف کرتے ہوئے کہا : فَهُوَ یَشْفِیْنِ تَو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔  

وہی جو خالق جہان کا ہے ، وہی خدا ہے ، وہی خدا ہے

جو رُوح جسموں میں ڈالتا ہے ، وہی خدا ہے ، وہی خدا ہے

مصیبت و درد و رنج وغم میں ، حیات کے سارے پیچ وخم میں

وہ جس کو راغب پُکارتا ہے ، وہی خدا ہے ، وہی خدا ہے

امام رازی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے تفسیر کبیر میں بڑی خوبصُورت حِکایَت لکھی ہے ، فرماتے ہیں : ایک مرتبہ اللہ کے نبی حضرتِ موسیٰ کلیمُ اللہ  عَلَیْہِ السَّلام  کے پیٹ میں دَرْد ہوا ،

اللہ! اللہ! نصیب دیکھئے! ہمیں دَرْد ہو تَو ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں مگر حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کی شان وعظمت کے کیا کہنے! آپ کو دَرْد ہُوَا تَو کوہِ طُور پر حاضِر ہوئے ، اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا : مولیٰ! پیٹ میں دَرْد ہے۔  ارشاد ہوا : اے موسیٰ! جنگل میں جائیے اور فلاں جڑی بُوٹی کھا لیجئے۔ حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  جنگل میں پہنچے ، جڑی بوٹی حاصِل کی ، کھائی اور آرام آگیا۔ کچھ عرصے کے بعد پھر پیٹ میں اسی طرح کا دَرْد ہوا ، اب  حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کو علاج معلوم تھا ، چنانچہ جنگل میں گئے ، وہی جڑی بُوٹی لی اور کھا لی مگر خُدا کی قُدْرت کہ اس بار اس کا اَثَر اُلٹا ہوا ، پہلےدَرْد ٹھیک ہو گیا تھا ، اب مزید بڑھ گیا۔ بڑی حیرانی ہوئی۔ حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  پھر کوہِ طُوْر پرحاضِر ہوئے ، بارگاہِ الٰہی میں عرض کیا : مولیٰ! مُعَامَلہ سمجھ نہیں آیا ،  پہلے جڑی بوٹی کھائی تھی تو آرام آیا تھا ، اب کھائی ہے تو دَرْد میں اِضَافہ ہو گیا