Book Name:Wabae Amraz or islam

جراثیم انسانی صحت کے لئے فائدہ مند بھی ہوتے ہیں اور بعض جراثیم بیماریوں کا سبب بھی بنتے ہیں ، ان جراثیم کا ہاتھوں کے ذریعے ، سانس کے ذریعے ، آلودہ فَضَا میں سانس لینے کے سبب ایک سے دُوسرے کو لگ جانا عام بات ہے لیکن ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ جراثیم لگتے بھی صِرْف اُسی کو ہیں جس کے متعلق اللہ پاک چاہے اور کسی کو لگ جائیں تو اَثَر بھی اللہ کریم کے حکم ہی سے کرتے ہیں ، خود اپنی ذات میں ، اپنے ارادے سے لگنے اور انسان کو بیمار کرنے کی صلاحیت جراثیم میں بھی نہیں ہے۔ ہمارے پیارے نبی ، رسولِ ہاشِمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا صاف صاف ارشاد ہے : لَاعَدْوٰی کوئی بیماری اُڑ کر نہیں لگتی ، عرض کی گئی : یا رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے اُونٹ اچھے بھلے تندرست ہوتے ہیں ، ان میں ایک خارش والا اُونٹ آکر مِل جاتا ہے تو سب ہی خارش والے ہو جاتے ہیں۔ ارشاد فرمایا : فَمَنْ اَعْدَی الْاَوَّلَ اگر ایسی بات ہے تو پھر پہلے اُوْنٹ کو خارش کہاں سے لگی؟([1])

یعنی جب پہلے کو بیماری اللہ پاک کے ارادے اور حکم سے لگی ہے تو باقِیوں کو بھی اللہ پاک کے حکم وارادے ہی سے لگی ہے ، دُنیا میں کوئی مَرض ایسا نہیں جو خود اپنے اندر ذاتی اَثَر رکھتا ہو۔ جراثیم کا اپنے ارادے سے اَثَر کرنا تو بڑی دُور کی بات انسان جو اشرف المخلوقات   ہے ، یہ بھی اپنے ہر ارادے کو انجام دینے کی اہلیت نہیں رکھتا :

وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ۠(۲۹)  (پارہ30 ، سورۃالتکویر : 29)

ترجمہ کنز الایمان : اور تم کیا چاہو مگر یہ کہ چاہے اللہ جوسارے جہان کا رب۔

 کون ہے جو مال دار ہونا نہیں چاہتا؟ کیا ہر ایک مال دار ہو جاتا ہے؟ نہیں ہوتا ، مال دار


 

 



[1]...بخاری، کتاب: طِبّ، بابُ لَا صَفَر، صفحہ:1447، حدیث:5717خلاصۃً۔