Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

Book Name:Deeni Talaba Per Kharch Kejiye

تکلیف کا احساس ہوا تو میں قضائے حاجت کے لئے چلا گیا۔ جب واپس آیا تو صُفّہ والے اپنا کھانا کھا چکے تھے۔ قریش کے مالدار لوگ صُفّہ والوں کے پاس کھانا بھیجا کرتے تھے۔ میں نے پوچھا : آج کھانا کس کے ہاں سے آیا تھا؟ایک شخص نے بتایا : امیر المؤمنین حضرت عمربن خطاب رَضِیَ اللہ عَنْہ کی طرف سے ، میں امیرالمؤمنین حضرت عمر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے پاس گیاتو آپ نماز کے بعد تسبیحات پڑھنے میں مصروف تھے۔ میں انتظار کرنے لگا۔ جب فارغ ہوئے تومیں نے قریب ہوکرعرض کی : مجھے کچھ پڑھا دیجئے اور میرا مقصدیہ تھاکہ مجھے کچھ کھانا کھلا دیں۔ امیرالمؤمنین رَضِیَ اللہ عَنْہ مجھے سورۂ اٰلِ عمران کی آیات پڑھانے لگے ، جب آپ گھر پہنچے تو مجھے دروازے پر چھوڑ کر خود اندر چلے گئے کافی دیرہو گئی لیکن واپس تشریف نہ لائے۔ میں نے سوچا شایدکپڑے تبدیل فرما رہے ہوں۔ پھر میرے لئے گھر والوں کو کھانے کا حکم دیا ہو لیکن میں نے وہاں ایسا کچھ نہ پایا۔ جب بہت زیادہ دیرہو گئی تو میں وہاں سے اُٹھ کر چل دیا۔ راستے میں رسولِ اکرم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  سے ملاقات ہوئی تو آپ نے ارشاد فرمایا : اے ابوہریرہ! آج تمہارے منہ کی بُو بہت تیز ہے۔ میں نے عرض کی : جی ہاں! یارسولَ اللہ   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! آج میں نے روزہ رکھا تھا اور ابھی تک افطار نہیں کیا اور نہ ہی میرے پاس کچھ ہے جس سے روزہ افطار کروں۔ رحمتِ عالم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   مجھے اپنے گھر لے گئے اور ایک پیالہ  منگوایا جس میں کھانے کا کچھ اثر باقی تھا۔ مجھے ایسے لگا جیسے اس میں کسی نے جَو کھائے ہوں۔ پیالے کے کناروں پر کچھ کھانا باقی بچا رہ گیاتھاجو بہت قلیل تھا۔ میں نے بِسْمِ اللہ پڑھی اسے اِکٹھا کیا اور کھا لیا حتّٰی کہ شکم سیر ہو  گیا۔