Book Name:Apni islah kesay Karain
مجھ گنہگار کی التجا ہے یاخُدا تجھ سے میری دُعا ہے([1])
کامیابی صِرْف اپنی اِصْلاح سے ملتی ہے
پیارے اسلامی بھائیو! یاد رکھئے! کامیابی صِرْف اپنی اِصْلاح سے ملتی ہے ، اس دُنیا میں کوئی بھی دوسروں کے کندھے پر کھڑا ہو کر بلند نہیں ہو سکتا ، بلندی صِرْف اپنے قدموں پر کھڑے ہو کر ہی مِلْ سکتی ہے ، کسی عقلمند نے بڑی خوبصُورت بات کہی : “ اس دُنیا میں صِرْف ایک انسان ہے جو تمہیں کامیاب کر سکتا ہے اور وہ ایک انسان تم خود ہو۔ “
پارہ 30 ، سُوْرَۃُ الشَّمْس ، آیت : 9 اور 10 میں ارشاد ہوتا ہے :
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىهَاﭪ(۹) وَ قَدْ خَابَ مَنْ دَسّٰىهَاؕ(۱۰)
ترجمہ کنز الایمان : بے شک مراد کو پہنچا جس نے اسے (یعنی نَفْس کو) ستھرا کیا اور نامراد ہوا جس نے اسے مَعْصِیَّت (یعنی گُنَاہ) میں چھپایا۔
یاد رکھئے! * نجات کا دار ومدار شہرت پر نہیں ہے ، * نجات کا دار ومدار عزت پر نہیں ہے ، * نجات کا دار ومدار مال ودولت ، عیش وعشرت پر نہیں ہے ، * نجات کا دار ومدار اونچے منصب پر نہیں ہے ، * نجات کے لیے صرف علم حاصل کرنا کافی نہیں۔ آخِرت میں نجات کے لئے اپنی اِصْلاح کرنا بھی ضروری ہے ، جو اپنی اِصْلاح کرنے میں کامیاب رہا ، اِنْ شَآءَ اللہ! اللہ پاک کی رَحْمت اور اس کےپیارے حبیب صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی شَفَاعت سے جنّت کا حق دار ہو گا مگر جو اس دُنیا میں خود کو راہِ ہِدایَت پر نہ لا سکا ، وہ آخرت میں بھی محروم ونامراد ہی رہے گا ، اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
مَنْ كَانَ فِیْ هٰذِهٖۤ اَعْمٰى فَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَعْمٰى
ترجمہ کنز الایمان : اور جو اس زندگی میں اَندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے۔