Book Name:Apni islah kesay Karain

بعض لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ ہم پہلے اپنی مکمل طور پر اِصْلاح کر لیں ، پھر دوسروں کو نیکی کی دعوت دیں گے ، یہ بھی غلط نظریہ ہے ، ہَم نے اپنی بھی اِصْلاح کرنی ہے اور دُوسروں  کو نیکی کی دعوت بھی دیتے رہنا ہے ، اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں نجات کے لئے ان دونوں چیزوں کو لازِم قرار دیا ہے ، پارہ 30 ، سُوْرَۃُ َالْعَصْر میں اِرْشاد ہوتا ہے :

وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲)

ترجمہ کنز الایمان : اس زمانۂ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے

یعنی سارے انسان نقصان میں ہیں ، ہاں! جس میں 2 وَصْف ہوں ، وہ نقصان میں نہیں ہے ، پہلا وَصْف :

اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ    

مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے

اور دوسرا وَصْف :

وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳)

اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیّت کی۔

امام حَسَن بصری  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی خدمت میں سُوال ہوا : کیا روحانی طبیب دوسروں کا عِلاج کر سکتا ہے؟ فرمایا : ہاں! کر سکتا ہے ، مگر پہلے اپنا عِلاج کرے ، پھر دوسروں کا کرے کہ جو خود راستے سے بھٹکا ہو ، دوسروں کی راہنمائی کیسے کرے گا۔ ([1]) آپ سے دوسرا سُوال ہوا : لوگ کہتے ہیں : دوسروں کو نصیحت اسی وقت کرنی چاہیے جب بندہ خود تمام بُرائیوں سے پاک ہو جائے؟ فرمایا : شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے منع کرنے کا دروازہ بند ہو جائے([2]) یعنی ہر شخص اگر صِرْف اپنی اِصْلاح میں لگ جائے اور خود کو مکمل سُدھار لینے


 

 



[1]...تذکرۃالاولیاء ، صفحہ : 18۔

[2]...تذکرۃالاولیاء ، صفحہ : 19۔