Book Name:Apni islah kesay Karain

تفسیر نور العرفان میں اس آیت کے تحت لکھا ہے : یعنی دُنیا میں جس کا دِل اندھا رہا ، ہدایت قبول نہ کی ، وہ آخرت میں نجات اور جنت کی راہ دیکھنے سے اندھا ہو گا۔ ([1])

آئیے ہم غور کریں! اللہ پاک نے ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیا ، جو شخص نماز کی تلقین تو کرے مگر خود نماز نہ پڑھے کیا اُس نے حکمِ الٰہی پر عَمَل کیا؟ اللہ پاک نے روزے رکھنے کا حکم دیا ، اللہ پاک نے جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، حَسَد ، تکبر ، بدگمانی ، وعدہ خلافی ، اِلزام تراشی ، گالی گلوچ سے بچنے ، نگاہیں نیچی رکھنے ، والدین کا ادب کرنے ، بہن بھائیوں کے حقوق کا خیال رکھنے ، پڑوسیوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے ، رشتے داروں کے ساتھ بھلائی کرنے ، ظاہِری گُنَاہوں سے بچنے ، باطنی بیماریوں سے چھٹکارا پانے کا حکم دیا ، اگر کوئی ان سب کاموں کی دوسروں کو تلقین تو کرے مگر خود ان پر عمل نہ کرے ، کیا اُس نے اللہ پاک کے اَحْکام پر عَمَل کیا؟

كَلَّا لَمَّا یَقْضِ مَاۤ اَمَرَهٗؕ(۲۳) (پارہ30 ، سُوْرَۂ  عَبَسَ : 23)

ترجمہ کنز الایمان : کوئی نہیں اس نے اب تک پورا نہ کیا جو اُسے حکم ہوا تھا۔

اگر ہم قرآنِ کریم کی تِلاوت کریں ، قرآنِ کریم کو سمجھیں تو پتا چلے گا کہ دوسروں کو نیکی کی دعوت دینے ، بُرائی سے منع کرنے والے کے لئے اپنی اِصْلاح زیادہ ضروری ہے ، پارہ1 ، سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ ، آیت : 44 میں ارشاد ہوتا ہے :

اَتَاْمُرُوْنَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَ تَنْسَوْنَ اَنْفُسَكُمْ وَ اَنْتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتٰبَؕ-اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ(۴۴)

ترجمہ کنز الایمان : کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں۔


 

 



[1]...تفسیر نورالعرفان ، پارہ : 15 ، سورۃ بنی اسرائیل ، تحت الآیۃ : 72 ، صفحہ : 797۔