Book Name:Apni islah kesay Karain

سے پہلے نیکی کی دعوت بالکل نہ دے تو اس صُورت میں نیکی کی دعوت کا کام بند ہو جائے گااور یہی شیطان کی خواہش ہے۔

مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو      سُدھارنے کی تڑپ اور حوصلہ یا ربّ! ([1])

اپنی اِصْلاح سے غفلت عذاب کی ایک صُورت ہے

اے عاشقانِ رسول! ہمیں ہر ہر لمحہ اپنی اِصْلاح کی ضرورت ہے ، کوئی ڈاکٹر ہو یا انجینئر ، وکیل ہو یا جج ، بادشاہ ہو یا غُلام ،  امیر ہو یا غریب ، سیٹھ ہو یا مزدور ، عالِم ہو یا جاہِل ، سائنس دان ہو یا دُکان دار ، کوئی کسی بھی رُتبے پر ہو ، ہر ایک کو ہر وقت اپنی اِصْلاح میں مَصْرُوف رہنا ضروری ہے ، اپنی اِصْلاح سے غافِل ہو جانا عذابِ الٰہی کی ایک صُورت ہے ، پارہ 28 ، سُوْرَۃُ الْحَشْر ، آیت : 19 میں اللہ پاک فرماتا ہے :

لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ(۱۹)

ترجمہ کنز الایمان : ان جیسے نہ ہوجو اللہ کو بھول بیٹھے تو اللہ نے انہیں بَلا  میں ڈالا کہ اپنی جانیں یاد نہ رہیں ، وُہی فاسق ہیں۔

آہ! ہم خود سے غافِل رِہ کر دوسروں پر تنقید کرنے والے ہو گئے۔ نہ جانے دوسروں کے عیب ٹٹولنا ، دوسروں کے گریبان میں جھانکنا ، دوسروں کے کردار میں کیڑے نکالنا ہم نے کہاں سے سیکھ لیا ہے ، اَلْحَمْدُ کی اَلِفْ سے لے کر وَالنَّاس کی سِیْن تک پورا قرآنِ کریم پڑھ لیجئے ، اللہ پاک نے کہیں ایک مرتبہ بھی دوسروں کے عیب ٹٹولنے ، دوسروں کا گریبان پکڑنے کی ترغیب نہیں دی بلکہ  اس سے منع کیا گیا ہے ، یہ اِسْلام کی خاصِیَّت ہے کہ اسلام ہمیں دُوسروں کو نیکی کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اپنی اِصلاح کاذہن دیتا


 

 



[1]...وسائِلِ بخشش ، صفحہ : 76۔