Book Name:Qaroon Ki Halakat

بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴) یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْؕ-هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ(۳۵)                                                                             

انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔ جس دن وہ مال جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا(اور کہا جائے گا) یہ وہ مال ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کر رکھا تھا تو اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو۔

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ جولوگ اپنا مال  جمع رکھتے ہیں اوراس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تو وہ کل  بروزِقیامت کس قدر ذِلّت و خواری اور درد ناک عذاب میں گرفتار ہوں گے ۔ یاد رکھئے!جس طرح  زکوٰۃ ادا کرنا اِنسان کی اپنی ذات کے لئے مُفید ہے ، اسی طرح  کنجوسی سے کام لینا بھی اپنی ہی ذات کے لئے نقصان کاباعِث ہے۔ جولوگ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور دل کھول کر صَدَقہ و خَیْرات کرتے ہیں تو اس کے باوُجُوْد اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر دن دُگنی اور رات چوگنی ترقّی و برکت ہوتی چلی جاتی ہےجبکہ کنجوس کا حال یہ ہوتا ہے کہ کثیر مال و دولت کے  باوُجُودحرص ولالچ کے سبب  اُسے اپنا مال کم لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ صَدَقاتِ واجبہ و نافلہ کی ادائیگی کرنے ، نیکی کے کاموں میں خَرْچ کرنے اور مخلوقِ خدا کی مدد کرنے سے زندگی بھر کتراتا رہتا ہے کہ کہیں میرے مال میں کمی واقع نہ ہوجائے۔ بالآخر ایک دن مَوت کا فرشتہ اُس کے پاس آجاتا ہے اور اُس کی مَوت کے بعد اُس کا سارا مال اُس کے وُرَثاء کے پاس چلا جاتا ہے۔ آئیے! اِس ضِمْن میں ایک عِبرت ناک حِکایت سُنتے ہیں ، چُنانچہ

کنجوسی کا اَنْجام