Book Name:Qaroon Ki Halakat

ان کے مال نے  انہیں ابدی لعنت  کا مستحق بنایا ، بلکہ فضیلت تو اس میں ہے  کہ اللہ  پاک ہم سے راضی ہوجائے ، تقویٰ و پرہیز گاری مل جائے اور اگر دولت ملےتو ایسی جوحضرت عثمانِ غنی اور حضرت عبدُ الرحمن بن عوف اور دیگر صحابہ کرام  عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کے پاس تھی ، وہ حضرات اس مال کے حُقُوق ادا کرتے یعنی زکوٰۃ دیتے اور  زکوٰۃ کے علاوہ بھی  اسلام کے نام پرخوب  صدقہ وخیرات کرتے  تھے۔ اللہ  پاک ہمیں  مال کی محبت کے سبب اس کے  وبال سے بچائے اورہر سال اس کی  زکوٰۃ اداکرنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ مال کی زکوٰۃ اداکرنا فرض  ہے ، جبکہ کنجوسی اورتنگ دلی سے کام لیتے ہوئے اسے جمع رکھنااور اس کی زکوٰۃ  ادانہ  کرنا آخرت میں  پکڑ اور عذابِ الٰہی کا سبب ہے ، چنانچہ

                             پارہ 4 سورۂ ا ٰلِ عمران   کی آیت نمبر 180 میں ارشاد ہوتاہے :

وَ  لَا  یَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖ  هُوَ  خَیْرًا  لَّهُمْؕ-بَلْ  هُوَ  شَرٌّ  لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-وَ  لِلّٰهِ  مِیْرَاثُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ-وَ  اللّٰهُ  بِمَا  تَعْمَلُوْنَ  خَبِیْرٌ۠(۱۸۰)

ترجمۂ کنز العرفان : اور جو لوگ اس چیز میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے وہ ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ یہ بخل ان کے لئے بُرا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن ان کے گلوں میں اسی مال کا طوق بنا کر ڈالا جائےگا جس میں انہوں نے بخل کیا تھا اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے اور اللہ  تمہارے تمام کاموں سے خبردار ہے۔

                             پارہ 10سُوْرَۃُ التَّوْبہ  کی آیت نمبر 34 ، 35 میں ا رشاد ہوتاہے :

وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ

ترجَمۂ کنز العرفان : اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے