Book Name:Qaroon Ki Halakat
عُیونُ الحکایات حصہ اول صفحہ 74 پر ہے : حضرت یزید بن مَیْسَرہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتےہیں : ہم سے پہلی اُمّتوں میں ایک شَخْص تھا جس نے بہت زیادہ مال ومَتا ع جمع کیا ہوا تھا اور اُس کی اَوْلاد بھی کافی تھی ، طر ح طرح کی نعمتیں اُسے مُیَسَّرتھیں ، کثیر مال ہونے کے باوُجُوْد وہ انتہائی کنجوس تھا۔ اللہپاک کی راہ میں کچھ بھی خَرْچ نہ کرتا ، ہر وقت اِسی کوشش میں رہتا کہ کسی طر ح میری دولت میں اِضَافہ ہوجائے۔ جب وہ بہت زیادہ مال جمع کر چُکا تو اپنے آپ سے کہنے لگا : اب تو میں خوب عَیْش و عِشْرَت کی زندگی گُزاروں گا۔ چُنا نچہ وہ اپنے اہل و عِیال کے ساتھ خُوب عَیْش و عِشْرَت سے رہنے لگا۔ بہت سے خُدّام (نوکرچاکر) ہر وقت ہاتھ باندھے ، اُس کے حکم کے مُنْـتَظِررہتے ، اَلْغَرْ ض! وہ اُن دُنیوی آسائشوں میں ایسا مگن ہوا کہ اپنی موت کو بالکل بُھول گیا۔ ایک دن مَلَکُ الْمَوْت حضرت عِزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام ایک فقیر کی صُورت میں اُس کے گھر آئےاور دروازہ کھٹکھٹایا۔ غُلام فوراً دروازے کی طر ف دوڑے اور جیسے ہی دروازہ کھولا تو سامنے ایک فقیر(Beggar)کو پایا ، اُس سے پُوچھا : تُویہاں کس لئے آیا ہے؟ مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام نے جواب دِیا : جاؤ ، اپنے مالک کو باہر بھیجو ، مجھے اُسی سے کام ہے ۔ خادِموں نے جُھوٹ بولتے ہوئے کہا : وہ تو تیرے ہی جیسے کسی فقیر کی مدد کرنے باہر گئے ہیں۔ حضرتمَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام نے کچھ دیر بعد دوبارہ دروازہ کھٹکھٹایا ، غُلام باہرآئے تو اُن سے کہا : جاؤ!اور اپنے آقا سے کہو : میں مَلَکُ الْمَوْت ہوں۔ جب اُس مالدار شَخْص نے یہ بات سُنی تو بہت خَوف زَدَہ ہوا اور اپنے غُلاموں سے کہا : جاؤ! اور اُن سے بہت نرمی سے گُفتگو کرو۔ خُدّام باہر آئے اور حضرت مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام سے کہنے لگے : آپ ہمارے آقا کے بدلے کسی اَور کی رُو ح قَبْض کرلیں اور اسے چھوڑدیں ، اللہ پاک آپ کو برکتیں عطا فرمائے۔ حضرتمَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : ایسا ہر گز نہیں ہوسکتا۔ پھر مَلَکُ