Book Name:Qaroon Ki Halakat

                             قارون بہت خوبصورت آدمی تھا ، وہ بنی اسرائیل میں توریت کا بہت بڑا عالِم ، ملنساراوربااخلاق انسان تھا لیکن بے شمار دولت آتے ہی ایک دم   بدل گیا اور حضرت مو سیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   کا بہت بڑا دشمن اورمغرور ہوگیا ، جب زکوٰۃ کا حکم نازل ہوا تو اُس نے حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  کے سامنے یہ عہد کیا کہ وہ اپنے تمام مالوں میں سے ہزارواں حصہ زکوٰۃ نکالے گا مگر جب اُس نے مال کا حساب لگایا تو ایک بہت بڑی رقم بنی ۔ یہ دیکھ کر اس پر ایک دم لالچ وکنجوسی کا بُھوت سُوار ہو گیا اور نہ صرف خود اس نے زکوٰۃ کاانکار کردیا  بلکہ بنی اسرائیل کو  بھی بہکانے لگا کہ حضرت مُوسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  اس بہانےتمہارا مال لینا چاہتے ہیں ، یہاں تک کہ حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  سے لوگوں کو  گمراہ کرنے کیلئے اُس نے یہ گندی چال چلی کہ ایک عورت کو بہت زیادہ مال و دولت دے کر آمادہ کیا کہ وہ آپ پربدکاری کاالزام(Blame) لگائے ، چنانچہ عین اُس وقت جب حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   بیان فرما رہےتھے ، قارون نے آپ کو ٹوکاتوحضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   نےفرمایا : اُس عورت کو میرے سامنے لاؤ ، چنانچہ وہ عورت بُلائی گئی تو حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام   نے فرمایا : اے عورت!اُساللہ  پاک کی قسم! جس نے بنی اسرائیل کے لئے دریا کوپھا ڑدیااور عافیت  و سلامتی کے ساتھ دریا پارکروا کر فرعون سے نجات دی۔ سچ سچ بتا دے کہ واقعہ کیا ہے؟

                              حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  کےجلال سے عورت کانپنے لگی اوراس نے مجمع ِ عام میں صاف صاف کہہ دیا کہ اےاللہپاک کے نبی! مجھے قارون نے کثیر دولت دے کر آپ پر بہتان لگانے کے لئے آمادہ کیا ہے۔ اُس وقت حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام   کی آنکھوں  سے آنسو جاری ہوگئے اور آپ نے سجدۂ شکر ادا  کیا اور یہ دعا  مانگی : اے اللہ پاک!قارون پر اپنا قہر و غضب نا زل فرما۔  پھر آپ نے مجمع سے فرمایا : جو قارون کا ساتھی ہو وہ قارون کے ساتھ ٹھہرا رہے اور جو میرا ساتھی ہو وہ قارون سے جدا ہو