Book Name:Qaroon Ki Halakat

جائے ، چنانچہ دو افراد  کے سوا تمام بنی اسرائیل قارون سے الگ ہوگئے ، پھر حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلَام  نے زمین کوحکم دیا : اے زمین!تُو اس کو پکڑ لے تو قارون ایک دم گھٹنوں تک زمین میں دھنس گیا پھر آپ نے دوبارہ زمین سے یہی فرمایا تو وہ کمر تک زمین میں دھنس گیا۔ یہ دیکھ کر قارون روتے اور التجائیں کرتے ہوئےقرابت و رشتہ داری کا واسطہ دینے لگا ، مگرآپ نے کوئی توجہ  نہیں  فرمائی ، یہاں تک کہ وہ بالکل زمین میں دھنس گیا اور دو آدمی جو قارون کے ساتھی تھے ، وہ  لوگوں سے کہنے لگے :  حضرت موسٰی عَلَیْہِ السَّلَام   نے قارون کو اس لئے دھنسا دیا ہے تاکہ قارون کے مکان اوراُس کے خزانوں پر خود قبضہ کرلیں توآپ نے اللہ پاک  سےدعا مانگی : قارون کا مکان اورخزانہ بھی زمین میں دھنس جائے!چنانچہ قارون کا مکان جوسونے کاتھا اوراس کا سارا خزانہ ، سبھی زمین میں غرق ہوگیا۔

(تفسیر صاوی ، پ۲۰ ، القصص ، تحت الآیۃ : ۸۱ ، ۴ / ۱۵۴۶ملخصًا )

صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !                                                      صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!دنیوی خوشحالی(Prosperity) ، مال و دولت اورسہولیات کی کثرت  اللہ   پاک کے راضی ہونے کی علامت نہیں ، اگر ایسا ہوتا تو اللہ    پاک کی بارگاہ میں قارون  کابہت بڑا  مرتبہ ہوتا ، یہ بھی معلوم ہوا!مال و دولت کی حرص میں مبتلا ہوکرانسان اپنی آخرت بربادکرلیتا اور ربِّ  کریم کی ناراضی مول لیتا ہے  بالآخر عذابِ الٰہی کے سبب دنیا میں  لوگوں کیلئے عبرت کا نمونہ بن جاتاہے۔ یاد رکھئے! مال و دولت اللہ  پاک کی ایک نعمت ہےلیکن اس نعمت کاصحیح استعمال اللہ  پاک کی رِضا والےکاموں میں خرچ کرنا اور اس کی زکوٰۃ ادا کرنا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ حقیقی دولت(تقویٰ ، پرہیز گاری ، خوفِ خدااورعشقِ مصطفےٰ)کی بھیک مانگتےرہنا چاہیےکیونکہ دولت و حکومت کا ہونا فضیلت کا باعث نہیں ، فرعون ، نمرود اور قارون بھی تو دولت و حکومت والے تھے مگر