Book Name:Siddique akbar ki zihanat

میں ہی نہ لاتا تھا۔ پیارے اسلامی بھائیو! عبرت حاصِل کیجئے! خود پسندی سے بچئے ، اِنْ شَآءَ اللہ! عاجزی آئے گی ، مشورہ کرنے کا ذِہن بنے گا ، اپنی رائے کو اچھا سمجھنے کے بجائے ، مزید غور وفکر کی ضرورت محسوس ہو گی اور نتیجۃً آپ کا تجربہ بڑھ جائے گا ، عقل و ذہانت میں اِضافہ ہو گا اور آپ کی ذات میں دُور اندیشی پیدا ہو گی۔

(3) : عقل بڑھانے کا تیسرا طریقہ : غور و فکر کی عادَت ڈالئے! کوئی بھی کام بغیر سوچے سمجھے کر ڈالنے کے بجائے ، خوب غور وفکر کے ساتھ ، ہرپہلو سے سوچ کر ، سمجھ کر ، سمجھ نہ آئے تو دوسروں سے مشورہ کر کے کام کرنے کی عادت بنائیے۔  حضرت ابراہیم بن اَدَھْم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  بہت غور وفکر کیا کرتے تھے ، اکثر غور وفکر ہی میں ڈوبے رہتے تھے ، کسی نے پوچھا : عالی جاہ! آپ اتنا غور وفکر کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا : اَلْفِکْرُ مُخُّ الْعَقْلِ غور وفکر  کرنا عقل کا مغز ہے۔ حضرت طاؤوس  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  سے روایت ہے ، ایک دِن حضرت عیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کے حَوَّاریوں نے حضرت عیسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  سے پوچھا : اے رُوْحُ اللہ! کیا دُنیا میں کوئی ہے جو سیرت میں آپ کی طرح ہو؟ فرمایا : ہاں! جس میں تین۳ وَصْف ہوں وہ سیرت میں میرے جیسا ہے([1]) : (1) : مَنْ کَانَ مَنْطِقُہٗ ذِکْراً  اس کا بولنا ذِکْر ہو۔ (2) : وَصَمَتُہٗ فِکْراً خاموش ہو تو غور وفکر کرے۔ (3) : وَنَظَرُہٗ عِبْرَۃً اس کی نظر میں عِبْرت ہو۔

پیارے اسلامی بھائیو! یہ تینوں وَصْف عقل بڑھانے  والے ہیں۔ پہلا وَصْف : اس کا بولنا ذِکْر ہو ، یعنی اَوَّل تو وہ خاموش رہتا ہو کہ خاموشی خودحکمت ہے ، اللہ کے پیارے نبی ، مکی مدنی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : خاموشی حکمت ہے مگر خاموش رہنے والے بہت تھوڑے ہیں۔ ([2]) اَوَّل تو  بندہ خاموش رہتا ہو ، اگر بولے تو  فضول بات منہ سے نہ نِکالے


 

 



[1]   اِحْیَاءُ العُلوم ،  کتابُ التفکر ، جلد : 4 ، صفحہ : 514۔

[2]   کَنْزُ العمال ، کِتَابُ الاَخْلاق ، حصہ : 3 ، جلد : 2 ، صفحہ : 141 ، حدیث : 6877۔