Book Name:Siddique akbar ki zihanat
خطاب سُن کر مجھے یقین ہو گیا کہ اللہ پاک نے اس معاملے میں آپ کا سینہ کھول دیا ہے۔ ([1])
آخر حضرت صدیق اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے ان کے خلاف جہاد کیا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : ابتداء میں ہم نے اس فیصلے کو ناپسند کیا تھا ، ہم سمجھتے تھے : یہ فیصلہ دُرست نہیں ، زکوٰۃ کا انکار کرنے والوں کے خِلاف جہاد نہیں ہونا چاہیے لیکن جب اس کا نتیجہ سامنے آیا ، زکوٰۃ کا انکار کرنے والوں نے توبہ کی ، شرعی قاعدے کے مطابق زکوٰۃ دینے لگے تو ہم نے صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی ذہانت اور دور اندیشی اور دینی بصیرت کی تعریف کی۔ یقیناً حضرت صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ یہ فیصلہ نہ فرماتے تو قیامت تک کے لئے اسلام کا ایک بنیادی رُکن زکوٰۃ فوت ہو جاتا اور لوگ اس کے مُنْکِر ہو جاتے۔ حضرت ابو رَجاء رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : میں نے دیکھا : حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اس وقت اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی پیشانی چوم کر فرمایا : لَوْ لَا اَنْتَ لَہَلَکْنا اے ابو بکر! آپ نہ ہوتے تو ہم ہلاک ہو جاتے۔ ([2])
خلیفہ مقرر کرنے میں ذہانت ودور اندیشی
اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے آخری فیصلہ جو کیا وہ اپنے بعد خلیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ تھا۔ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے آخری لمحات تھے ، صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کی موجودگی میں آپ نے حضرت عثمان ِ غنی رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے فرمایا : لکھو! “ اب جبکہ ابو بکر دُنیا سے جا رہا ہے اور آخرت کی پہلی منزل کے قریب ہے ، یہ ابو بکر کا آخری فیصلہ ہے۔ میں تم پر عمر بن خطاب ( رَضِیَ اللہُ عَنْہ ) کو خلیفہ بناتا ہوں۔ اِن کی بات سُنو! اور ان کی