Book Name:Siddique akbar ki zihanat
یہ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت صدیق اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی دُور اندیشی تھی ، آپ جان گئے تھے کہ لشکر کو روک لینا اپنی کمزوری کا اعلان کرنے والی بات ہے ، لشکر کو لازمی بھیجا جائے گا تاکہ لوگ جان جائیں کہ مسلمان کل بھی طاقت ور تھے ، مسلمان آج بھی طاقت ور ہیں ، مسلمانوں کی جان ، مسلمانوں کی آن ، بان شان ، نبی دو جہان صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم دُنیا سے پردہ فرما گئے مگر آپ کا دامنِ رَحْمت اب بھی مسلمانوں پر سایہ کئے ہوئے ہے۔
چوتھا اہم مسئلہ جو حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو پیش ہوا وہ مُنْکِرین زکوٰۃ کا مسئلہ تھا۔ رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کے دُنیا سے پردہ فرمانے کے بعد کچھ قبیلوں نے زکوٰۃ کی فرضیت سے انکار کر دیا اور کہا : زکوٰۃ صِرف سرکار صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی زِندگی مُبَارَک میں فرض تھی ، اب زکوٰۃ دینا ضروری نہیں ، انہوں نے زکوٰۃ کو ٹیکس شُمار کیا۔
اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت صدیق اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے اپنی ذہانت اور دینی بصیرت سے ان کے خلاف جہاد کرنے کا فیصلہ کیا لیکن صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان کو اس فیصلے پر اشکال تھا ، حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ آپ کی خدمت میں حاضِر ہوئے ، عرض کیا : رسول اللہ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے فرمایا : جس نے لَا اِلٰہَ اِلّا اللہ کہا ، اس نے اپنا مال اور جان محفوظ کر لیا۔ اس فرمانِ مصطفےٰ کے ہوتے ہوئے آپ زکوٰۃ کا انکار کرنے والوں سے جہاد کیسے کر سکتے ہیں حالانکہ وہ “ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ پڑھتے اور اسے مانتے ہیں۔ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت صدیق اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا : جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا میں لازمی اس سے جہاد کروں گا ، آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے مزید بھی باتیں ارشاد فرمائیں ، حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : آپ کا