Book Name:Siddique akbar ki zihanat

عقل مند کو بھی اندھا کر دیتی ہے۔ فرعون کو دیکھئے! کیسا ماہِر سیاست دان تھا ، آج سیاست دانوں نے ایک بِل پاس کرنا ہو تو کتنے مراحِل سے گزرنا پڑتا ہے ، اس بدبخت نے اپنے آپ کو خُدا کہلوا لیا تھا ، اس کی قوم اسے خُدا مانتی اور سجدہ کرتی تھی لیکن یہ بدبخت تھا ، حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کی نیکی کی دعوت جو بنی اسرائیل کے بچوں کو بھی سمجھ آرہی تھی ، فرعون کی عقل میں نہ آئی ، یہ اگر دُور اندیشی سے کام لیتا ، حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کی بات مان لیتا تو دُنیا سے تو جانا ہی تھا ، اس کی دُنیا بھی بہتر ہوتی ، آخرت بھی سنور جاتی ، اس کا ملک ، اس کی حکمرانی رہتی دُنیا تک  باعزت ہو جاتی ، اس کے نقشِ سیرت پر چلنے کی حکمرانوں کو ترغیب دی جاتی لیکن اس بدانجام نے بے وقوفی کا مظاہَرہ کیا ، حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کو جھٹلایا ، اللہ پاک نے اسے دریا میں غرق کر دیا ، نہ اس کی حکومت رہی ، نہ خدائی کے دعوے کام آئے ، دنیا میں بھی ذلیل ہوا ، آخرت بھی تباہ ہوئی اور قیامت تک کے لئے عبرت کا نشان بھی بَن گیا۔ آخر کیوں؟ حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کی نیکی کی دعوت جو بنی اسرائیل کے بچوں تک کو سمجھ آرہی تھی ، فرعون کو کیوں سمجھ نہ آئی؟ اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں اس کی وضاحت فرمائی ، ارشاد ہوتا ہے :

زُیِّنَ لِفِرْعَوْنَ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ  (پارہ : 24 ، سورۃ المؤمن ، آیت : 37)

ترجمہ کنز الایمان : فرعون کی نگاہ میں اس کا برا کام بھلا کر دکھایا گیا۔

یعنی شیطان نے وسوسے ڈال کر اس کے بُرے اَعْمَال اس کی نظر میں اچھے کر دکھائے ، یہ اپنے بُرے کاموں کو بھی اچھا سمجھنے لگا ، یہ خود پسندی اور خود رائی کا شِکار تھا ، اس کی موٹی عقل کے مطابق اس کی رائے ، اس کے فیصلے ، اس کی سوچ بہت اچھی تھی ، خود پسندی نے اس کی عقل پر پردہ ڈال دیا تھا ، دوسروں کی بات کو ، دوسروں کے مشورے کو یہ خاطر