Book Name:Siddique akbar ki zihanat

بلکہ ایسی بات کہے جسے شریعت کی نِگاہ میں “ ذِکْر “ کہا جا سکتا ہو ، دوسرا وَصْف : خاموشی میں غور وفکر کرے ، یعنی اس کا بولنا بھی فضول نہ ہو ، اس کا چپ رہنا بھی فضول نہ ہو ، کتنے لوگ ہیں جو چپ رہتے ہیں ، کم بولنا ان کی عادت کا حِصّہ ہوتا ہے ، اس کے باوُجود انہیں حکمت نہیں ملتی ، کیوں؟ اس لئے کہ چپ تو رہتے ہیں مگر غور وفکر نہیں کرتے ، یا غور وفکر کرتے بھی ہیں تو صِرْف دُنیا میں۔ ایک شخص تھا ، اکیلا ہی سڑک کے کنارے خاموش بیٹھا رہتا تھا ، پوچھا گیا : بھائی! یہاں خاموش کیوں بیٹھتے ہو؟ بولا : سَڑک سے خوب صُورت کاریں گزرتی ہیں ، انہیں دیکھ کر خوش ہوتا رہتا ہوں اور سوچتا ہوں : کبھی اللہ مجھے بھی ایسی کار دے گا۔ الامان والحفیظ! تو خاموشی بھی ہو ، غور وفکر بھی اور غور وفکر بھی دُنیا کے متعلق نہیں بلکہ آخرت کے معاملے میں۔ امام دارانی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : آخرت کے مُعَامَلے غور وفکر کرنا حکمت و دانائی کو بڑھاتا اور دِل کو زِندہ کرتا ہے۔ ([1]) تیسرا وَصْف : اس کی نظر میں عِبْرت ہو ، یعنی جس چیز کو دیکھے ، اس سے عبرت حاصِل کرے۔ یہ چیز بھی عقل کو بڑھاتی ہے ، دوسروں کے تجربات سے سیکھنا ، اپنی غلطیوں سے تجربہ حاصِل کرنا ، اس سے بھی عقل بڑھتی ، دور اندیشی پیدا ہوتی ہے۔

(4) : عقل و دانائی بڑھانے کا  چوتھا طریقہ : تجربہ کار ، عقل مند اور دُور اندیش لوگوں کی صحبت اختیار کیجئے۔ اَفْضَل واعلیٰ رسول ، بی بی آمنہ کے پھول  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فرمایا : جب ایسے شخص کو دیکھو جسے دُنیا سے بےرغبتی اور کم بولنے کی نعمت دی گئی ہے تو اس کا قُرْب اپناؤ! بے شک ایسے بندے کو  حکمت و دانائی دی جاتی ہے۔ ([2]) ایک حدیثِ پاک میں فرمایا : خوش خبری ہے اس کے لئے جو فقیہ (یعنی دین میں سمجھ بوجھ رکھنے


 

 



[1]  حِلیۃالْاَوْلیاء ، جلد : 9 ، صفحہ : 291۔

[2]   اِبْنِ مَاجَہ ، کِتَابُ الزُّہْد ، صفحہ : 667 ، حدیث : 4101۔