Book Name:Siddique akbar ki zihanat

سکتے ہیں؟ اس کے طریقے بھی سیکھیں گے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

محبتِ صدیق کی برکت سے کلمہ نصیب ہو گیا

خادِم رسول ، حضرت اَنَس بن مالک  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے روایت ہے ، فرماتے ہیں : ایک دِن ایک یہودی حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی خدمت میں حاضِر ہوا اَور بولا : اللہ پاک جس نے حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام  کو کَلِیْم بنایا (طور پہاڑ پر بلا کر انہیں اپنا کلام سُنَایا ، اُن سے کلام فرمایا) ، اس سچے خدا کی قسم! اِنِّی لَاُحِبُّکَ اے ابو بکر ( رَضِیَ اللہُ عَنْہ ) میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔

حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے یہودی کی بات سُنی اور ما شآء اللہ! ذہانت دیکھئے! ہمارے منہ پر کوئی تعریف کرے ، ہم سے عقیدت کا اظہار کرے ، ہمارے ہاتھ کوئی چوم لے تو ہم اِتْرا جاتے ہیں ، اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھنے لگتے ہیں ، حضرت صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اِتْرائے نہیں ، خود پسندی کا شِکار نہیں ہوئے کہ میں بڑا عزت دار ہوں ، میری بڑی واہ واہ ہے ، میرے انداز ، میرا کردار لوگوں کے دِل میں اُتَرتا ہے وغیرہ ، شیطان کی چالوں میں نہیں آئے ، اور عِلْم کی بات دیکھئے! یہودی نے  اللہ کی قسم اُٹھائی تھی ، حضرت صدیق اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اللہ پاک کے بابرکت نام کا اَدَب کرتے ہوئے یہودی کو جھٹلایا بھی نہیں ، کیا کِیَا؟ اپنا سَر مُبَارَک جھکا لیا۔ کیوں جھکایا؟ حضرت اَنس  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں : تَہَاوُنًا بِالْیَہُوْدِ یہودی کو نظر انداز کرنے ، اسے نیچا دکھانے کے لئے۔ گویا آپ اسے بتانا چاہتے تھے کہ تم مجھ سے محبت کا دعویٰ تو کر رہے ہو مگر میرے آقا  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے محبت کر کے ، ان کا کلمہ پڑھ کر ان کی غلامی میں نہیں آتے؟ یاد رکھو! ابو بکر کا عقیدہ ہے ، جو میرے آقا کا ہے ،