Book Name:Siddique akbar ki zihanat
صدیقِ اَکْبَر نے پوری اُمّت کو بچا لیا
جب اللہ کے نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم نے دُنیا سے ظاہری پردہ فرمایا ، صحابہ کرام علیہم الرضوان پر قیامت ٹوٹ پڑی ، ان کا جینا مشکل ہو گیا ، حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ ، وہ عقل مند ، ذہین اور دُور اندیش صحابی جن کی رائے کے موافق قرآن اُترا کرتا تھا ، آپ بھی غم مصطفےٰ میں بے خود تھے اور تلوار اُٹھائے یہ اعلان کر رہے تھے : خبردار! جس نے کہا کہ مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم وصال فرما گئے ہیں ، میں اس کی گردن اُڑا دوں گا۔ ([1])
اِدھر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان غَمِ مصطفےٰ میں نڈھال تھے ، اُدھر یہود ونصاریٰ ، کفار اور مشرکین خوش تھے ، اب وہ للچائی ہوئی نظروں سے مسلمانوں کو دیکھ رہے تھے اور منصوبے بنا رہے تھے کہ اس وقت مسلمان غمگین ہیں ، موقع اچھا ہے ، اب مسلمانوں کی پہلے جیسی طاقت نہیں رہے گی ، اب انہیں آسانی سے شکست دی جا سکے گی۔ ([2])
ایسے نازُک موقع پر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے دُور اندیشی سے کام لیا ، اگرچہ غم کا پہاڑ ان پر بھی ٹوٹا تھا لیکن آپ نے موقع کی نزاکت کو سمجھا ، اپنے جذبات پر قابو پایا اور پوری اُمّت کو قدموں پر کھڑا رکھنے ، کافِروں کی سازشوں سے بچانے کی کامیاب کوشش کی۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو وِصَالِ مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی خبر ملی ، آپ تشریف لائے ، صحابہ کرام علیہم الرِّضْوَان غم سے نڈھال تھے ، حضرت صدیقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے صحابۂ کرام علیہم الرِّضْوَان سے خطاب کیا ، فرمایا : تم میں سے جو مُحَمَّد صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم کی عِبَادت کرتا ، ان کو خُدا مانتا ہے وہ جان لے