Book Name:Siddique akbar ki zihanat

اُمّت کے مسائل حل کرنے والے

صِدِّیقہ بنتِ صِدِّیق ،  اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ طیبہ ، طاہِرہ  رَضِیَ اللہُ عنہا  فرماتی ہیں : رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے وِصَال فرمایا ، اس وقت جتنا غم میرے والد حضرت صدیق اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  پر اُترا ، کسی پہاڑ پر اُترتا تو پہاڑ بھی ریزہ ریزہ ہو جاتا لیکن میرے والد ثابت قدم رہے ، اس حال میں بھی صحابہ کرام  علیہم الرِّضْوَان  کو جو مشکل پیش آئی ، جس نکتے پر وہ اَٹکے ، میرے والد محترم نے اپنی کمال ذہانت سے اسے حل کیا۔ مثلاً  (1) : پہلا مسئلہ جو صحابہ کرام  علیہم الرِّضْوَان  کو درپیش ہوا ، یہ تھا کہ محبوب ، مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا مزار کہاں بنایا جائے؟ حضرت صدیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اس کا حَل دیا ، فرمایا : میں نے اللہ کے رسول ، رسولِ مقبول  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کو فرماتے سُنا : اللہ کا نبی جہاں وفات پائے ، اسی جگہ اس کا مزار بنایا جاتا ہے۔ لہذا حضور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا وِصال عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہُ عنہا  کے کمرے میں ہوا ہے ، لہٰذا مزار مُبَارَک بھی وَہیں بنایا جائے گا۔ (2) : رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی وِراثت کے معاملے میں مشکل پیش آئی ، حضرت صدیق اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اپنے حافظےسے اس کا بھی حل بتایا ، فرمایا : میں نے آخری نبی ، رسولِ ہاشِمی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کو فرماتے  سُنا : بے شک ہم گروہ انبیاء کی میراث نہیں ہوتی ، ہم جو چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔ ([1])

صدیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا پہلا جنگی فیصلہ

حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے خلیفہ بنتے ہی بڑا مسئلہ جو پیش ہوا وہ حضرت اُسامہ بن زید  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے لشکر کی روانگی کا مسئلہ تھا ، آخری نبی ، مُحَمَّد عربی  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  


 

 



[1]   کَنْزُ العمال ، کتابُ الفضائِل ، باب فضائلِ صحابہ ، حصّہ : 6 ، جلد : 12 ، صفحہ : 220 ، حدیث : 35595۔