Book Name:Siddique akbar ki zihanat

کہ مُحَمَّد  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  پر موت طاری ہوئی ، آپ نے دُنیا سے ظاہِری پردہ فرمایا اور جو اللہ کی عبادت کرتا ، صِرْف اسی کو خدا مانتا ہے تو بے شک اللہ پاک حَیٌّ لَایَمُوْت ہے ، وہ زِندہ ہے ، اسے کبھی ، ایک لمحے کے لئے بھی موت نہ آئے گی۔ پھر آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے پارہ : 4 ، سُوْرَۃ آلِ عِمْرَان کی آیت : 144 تلاوت کی :

وَ  مَا  مُحَمَّدٌ  اِلَّا  رَسُوْلٌۚ-قَدْ  خَلَتْ  مِنْ  قَبْلِهِ  الرُّسُلُؕ-اَفَاۡىٕنْ  مَّاتَ  اَوْ  قُتِلَ  انْقَلَبْتُمْ  عَلٰۤى  اَعْقَابِكُمْؕ-

ترجمہ کنز الایمان : اَور مُحَمَّد تو ایک رسول ہیں ان سے پہلے اور رسول ہو چکے تَو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم اُلٹے پاؤں پھر جاؤ گے؟

صحابہ فرماتے ہیں : صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے یہ آیت تِلاوت کی ، ہمیں یوں لگا جیسے ہم یہ آیت کو جانتے ہی نہ تھے ، آیت سُنتے ہی تمام صحابہ اسے دہرانے لگے۔ حضرت عمر فاروق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے یہ آیت سُنی تو آپ پر سکتہ طاری ہو گیا ، آپ زمین پر تشریف لے آئے اور  جذب کی کیفیت جو آپ پر طاری تھی ، وہ اُتَرنا شروع ہوئی اور آپ کو یقین ہو گیا کہ واقعی رسولِ خدا ، احمد مجتبیٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  دُنیا سے پردہ فرما چکے ہیں۔ ([1]) 

بہت بڑے بزرگ ہوئے ہیں؛ میر عبد الواحد بلگرامی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ۔ اعلی حضرت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  ان کی بہت تعریف فرمایا کرتے تھے ، آپ فرماتے ہیں :  ایسے نازُک وقت میں اُمّت کو سنبھال لینا ، کافِروں کے منصوبے تباہ وبرباد کرنا ، اُمّت کو گِرنے سے بچا لینا یہ اسی راز کا کرشمہ تھا جو اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے سینے میں رکھ دیا گیا تھا۔([2])  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]   بخاری ، کتابُ المغازی ، بابُ مَرَضِ النَّبِیِّ وَوَفَاتِهٖ ، صفحہ : 1104 ، حدیث : 4454۔

[2]   سَبَعْ سَنَابِل مترجم ، صفحہ : 65 ، ملخصاً۔