Book Name:Siddique akbar ki zihanat

خدا نصب ہیں ، والِد خود لے جا کر ان جھوٹے خُداؤں کے سامنے کھڑا کرتے ہیں اور حکم دیتے ہیں کہ بیٹا! یہ تیرے خُدا ہیں ، انہیں سجدہ کرو۔ اس کے باوُجود وہ بات جو اس وقت کے بڑے بڑے سرداروں کو سمجھ نہ آئی ، جنہیں لوگ اَبُو الْحَکَمْ (فیصلے کرنے والا ، بڑا عقل مند) کہہ کر پُکارتے تھے ، ان کی عقل جس حقیقت کو دیکھنے سے قاصِر تھی ، صدیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  چار۴ سال کی عمر میں اس بات کو سمجھ بھی رہے ہیں ، اس کے خِلاف دلیل بھی دے رہے ہیں اور پتھر مار کر ، جھوٹے خدا کو اَوْندھا گرا کر ، دلیل کے ساتھ ثابت بھی کر  رہے ہیں کہ یہ پتھر کے مجسمے ہر گز خُدا نہیں ہو سکتے ، خُدا سَمِیْع وبَصِیْر (سننے دیکھنے والا) ہوتا ہے ، یہ دیکھتے سنتے نہیں ، خُدا کلام کر سکتا ہے ، یہ بے جان مجسمے بولتے نہیں ، خُدا دِلوں کے حال بھی جانتا ہے ، انہیں اپنا بھی حال نہیں معلوم ، خُدا بندوں کی حاجتیں پوری کرنے والا ہوتا ہے ، یہ خود اَوْروں کے محتاج ہیں ، خُدا حافِظ وناصِر ہوتا ہے ، یہ خود اپنی بھی حفاظت نہیں کر سکتے ، یہ بھلا کیسے خُدا ہو سکتے ہیں؟ حقیقی خدا تو وہ ہے جو سُنتا ہے ، دیکھتا ہے ، جانتا ہے ، قدرت والا ہے ، ساری دُنیا کو پالتا ہے ، نہ اسے نیند آتی ہے ، نہ اُونگھ آتی ہے ، سچا خدا تو وہی رَبُّ الْعَالمین ہے۔

صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا ایمانِ کامِل

اللہ! اللہ! اے عاشقانِ رسول! معلوم ہواحضرت صدیقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بچپن ہی سے مؤمن تھے۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلسنت  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : دو۲ صحابہ (1) : ایک حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ ۔ (2) : دوسرے مولائے کائنات مولا علی  رَضِیَ اللہُ عَنْہ ، یہ  دونوں عالَم اَرْواح میں جب تمام روحوں نے اللہ پاک کے رَبّ ہونے کا اِقْرار کیا تھا ، اس وقت سے لے کر دُنیا میں پیدا ہونے تک ، دُنیا میں پیدا ہونے سے لے کر لڑکپن تک ، لڑکپن سے لے کر نبی کریم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے اعلانِ نبوت فرمانے تک ، نبی کریم  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ