Book Name:Siddique akbar ki zihanat

  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کا دوست ہے۔

یقینا مَنْبَعِ خوفِ  خدا صدیقِ اکبر ہیں                        حقیقی عاشق خَیْرُ الوَریٰ صدیقِ اکبر ہیں

جو یارِ غار محبوبِ خدا صدیقِ اکبر ہیں                       وہی یارِ مزارِ مصطفےٰ صدیقِ اکبر ہیں

اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے خود یہ حکایت نور کے پیکر ، نبیوں کے تاجور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کی موجودگی میں ، صحابۂ کرام  علیہم الرِّضْوَان  کے سامنے سُنائی ، جب مکمل سُنا چکے تو حضرت جبریل امین  عَلَیْہِ السَّلام  حاضِر ہوئے اور تین۳ مرتبہ کہا : صَدَقَ اَبُو بَکْرٍ ابو بکر نے سچ کہا۔ صَدَقَ اَبُو بَکْرٍ ابو بکر نے سچ کہا۔ صَدَقَ اَبُو بَکْرٍ ابو بکر نے سچ کہا۔ ([1])

پیارے اسلامی بھائیو! اس حکایت کو سامنے رکھ کر اندازہ لگائیے! اللہ پاک نے امیر المؤمنین حضرت صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کو کیسی ذہانت وعقل مندی سے نوازا تھا ، چار۴ سال کی عمر کیا عمر ہوتی ہے...! عموماً اس عمر کے بچوں کو ٹھیک سے روٹی کھانی نہیں آتی ، کئی بچے تو اس عمر میں بھی فِیْڈَر پینے کے عادِی ہوتے ہیں ، چار۴ سال کے بچے کے پاس اپنی ذاتی کوئی سوچ نہیں ہوتی ، وہ اپنے اِرْد گرد کے ماحول کو دیکھتا ہے ، جو دیکھتا ہے اسی کو ذہن میں بٹھاتا ہے اور جو ذہن میں بٹھاتا ہے وہی کر رہا ہو تا ہے ، اس کی سوچنے کی ، سمجھنے کی ، نتیجے اَخْذ کرنے کی قوت کمزور ہوتی ہے ، اسی لئے تو وہ والدین کو ، اساتذہ کو ، اپنے بہن بھائیوں کو ، گلی محلے کے بچوں کو جو کچھ کرتے دیکھتا ہے وہی کرنے لگتا ہے ، نہ اسے صحیح کی پہچان ہوتی ہے ، نہ غلط کو پرکھ سکتا ہے لیکن حضرت صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی ذہانت کے قربان جائیے! اللہ پاک نے آپ کو کیسا نوازا تھا ، کیسی اعلیٰ نورانی طبیعت پر آپ کو پیدا فرمایا تھا کہ اِرْد گِرْد کا سارا ماحول کفر وشرک سے بھر پور ہے ، گلی محلے میں حتی کہ کعبہ شریف میں پتھر کے جھوٹے


 

 



[1]   اِرْشادُ السَّاری ، کتاب مناقب انصار ، باب اسلام ابو بکر صدیق ، جلد : 7 ، صفحہ : 63۔