Book Name:Siddique akbar ki zihanat

وہ میرا ہے ، جو اُن کا نہیں ، میرا بھی نہیں۔

اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے                                                                  ہم کو ہے وہ پسند ، جسے آئے تُو پسند([1])

تَو صدیقِ اکبر  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اِتْرائے نہیں بلکہ سَر جھکا لیا ، اِدھر آپ نے سَر جھکایا ، اُدَھر جبریل امین  عَلَیْہِ السَّلام  وحی لے کر دربارِ رسالت میں حاضِر ہو گئے۔ عرض کیا : یا رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! اللہ پاک نے آپ کے لئے سلام بھیجا ہے اور حکم دیا ہے : وہ یہودی جس نے حضرت ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  سے اِظْہَارِ محبت کیا ہے ، اسے بلائیے اور خوشخبری سُنا دیجئے کہ  اُس کے دِل میں ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی محبت ہے ، اللہ پاک اِس محبت کی برکت سے اسے جہنّم کی دو۲ مصیبتوں سے آزادی دیتا ہے : (1) : نہ اس کے پیروں میں بیڑیاں ڈالی جائیں گی۔ (2) : نہ گردن میں زنجیر ڈالی جائے گی۔

پیارے حُضُور ، اللہ کے نور  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے فورًا یہودی کو بُلایا اور اللہ کا پیغام سُنایا ، یہ پیغام سنتے ہی یہودی کے دِل میں روشنی جگمگائی ، خوش ہو کر اس نے آسمان کی طرف نِگاہ اُٹھائی اور پڑھا : اَشْہَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاَنَّکَ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللہِ  حَقّاً میں گواہی دیتا ہوں : اللہ کے سِوا کوئی عِبَادت کے لائق نہیں اور آپ محمد  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  اللہ کے سچے رسول ہیں۔

اللہ! اللہ! کچھ دیر پہلے جو یہودی تھا ، اب اس کی زِندگی میں انقلاب آ چکا ہے ، اپنی آئندہ زِندگی اس نے کیسے گزارنی ہے؟ اس نے اپنی نیت کا اظہار کیا ، کہا : یا رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم ! اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو سچا رسول بنا کر بھیجا ، میں زندگی میں کبھی بھی ابو بکر کی محبت اپنے دِل سے کم نہیں ہونے دوں گا بلکہ اسے بڑھاتا ہی رہوں گا۔

غور کیجئے! اب وہ مسلمان ہے اور رسول اللہ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  کے سامنے صدیقِ اکبر


 

 



[1]   ذوقِ نعت ، صفحہ : 126۔