Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

ان پر ظلم و مصیبتوں کی نئی نئی داستانیں رقم کی مگر  اللہ پاک کی  ان نیک بندیوں نے ہر تکلیف کو خندہ پیشانی سے برداشت کرلیا لیکن دینِ اسلام سے منہ موڑنا قبول نہیں کیا  ۔ چنانچہ

اسلام کی پہلی شہیدہ

                             مشہورصحابیِ رسول حضرت  عمّار بن یاسِر رَضِیَاللّٰہُ عَنْہ کی والِدہ ماجِدہ حضرت سُمَیّہ   رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا  وہ شیر دِل خاتون ہیں جنہیں اِسلام کی پہلی شہیدہ ہونے کا اِعزاز حاصِل ہوا۔ آپ  نے سب سے پہلے اپنے خون کا نذرانہ پیش کر کے شَجَرِ اسلام کی جڑوں کو مضبوط کیا۔ آپ کا اسلام قبول کرنا ہی آپ کا جُرْم بن گیا اور کفر کے اندھوں نے ان پر ظُلْم و سِتَم کے وہ پہاڑ توڑے کہ اَلْاَمَان وَالْحَـفِیْظ۔ چنانچہ مَرْوِی ہے کہ رسولِ اَکرم  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  جب آپ کو اپنے بیٹے حضرت عمّار رَضِیَاللّٰہُ  عَنْہ اور شوہر حضرت یاسِر رَضِیَاللّٰہُ  عَنْہ سمیت مکّہ شریف کے تپتے صَحْرَا میں تکلیفیں اُٹھاتے دیکھتے تو اِرشاد فرماتے : اے آلِ یاسِر! صَبْر کرو! تمہارے لیے جنّت کا وعدہ ہے۔ ([1])  اہلِ مکّہ بِالْخُصُوص دشمنِ اسلام ابو جَہْل نے ان پر ہر ستم کیا جس طرح سے وہ بدبخت انہیں تکلیف پہنچا سکتا تھا اس نے دی۔ ایک کام یہ بھی کیا جاتا کہ آپ  کو لوہے کی زِرہ پہنا کر سَخْت دھوپ میں کھڑا کر دیا جاتا۔ ([2]) آپ یہ سب برداشت کرلیتی تھیں مگر دین سے نہ پھرتیں۔


 

 



[1]   اصابه ، ۱۱۳۴۲ ، سميه بنت   خباط ، ۸ / ۲۰۹

[2]    اسد الغابه ، رقم : ۷۰۲۱ ، سمیه ام عمار ، ۷ / ۱۵۳ ماخوذا