Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

                              جب میدانِ اُحد میں حضرت حمزہ رَضِیَاللّٰہُ  عَنْہ  کو بڑی بے دردی سے شہید کیا گیا  اور ان کے ناک کان وغیرہ کا ٹ کر لاش مُبارَک  کی بے حرمتی کی گئی تو آپ کی بہن حضرت  صفیہ رَضِیَاللّٰہُ  عَنْہا کفن لے کر حاضِر  ہوئیں تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے انہیں آگے آنے سے مَنْع کرنے کا حکْم اِرشَاد فرمایا کہ کہیں آپ اپنے بھائی کی حَالَت دیکھ کر صَبْر کا دامَن ہاتھ سے کھو نہ بیٹھیں۔ چنانچِہ جب آپ کے بیٹے حضرت زُبَیر رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ نے آپ سے عَرْض کی : امّی جان!اللہ پاک کے مَحبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم آپ کو واپَس  جانے کا فرما رہے ہیں۔ اس پر آپ نے کہا : “ مجھے خَبَر مِل چکی ہے کہ میرے بھائی کا کیا سلوک کیا گیا ، چونکہ ایسا راہِ خُدا میں ہوا ہے ، اس لیے میں اس سے راضِی ہوں اور صَبْر  کروں گی “ لِہٰذا انہیں آگے جانے کی اِجازَت مل گئی([1]) اور جب حضرت حمزہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ کو کفن پہنانے لگے تو حضرت صفیہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہا نے اس مَوْقَع پر ایسے اِیثار کا مُظاہَرہ کیا جو رہتی دنیا تک اِنْ شَآءَ اللہ سنہرے حُرُوف  سے لکھا جاتا رہے گا ، وہ یہ کہ آپ اپنے عزیز بھائی کے کفن کے لیے دو کپڑے لائی تھیں مگر جب آپ کو کفن پہنایا گیا تو آپ کے ساتھ دَفْن  ہونے والے صحابی کے کفن کے لیے کوئی کپڑاموجودنہ تھا ، چُنَانْچِہ آپ نے ایک کپڑا اس صحابی کو دے دیا اور ایک کپڑے سے اپنے بھائی کو کفن دیا۔ ([2])

آج دین کیا چاہتا ہے؟


 

 



[1]    الاصابه ، رقم : ۱۱۴۱۱ ، صفيه  بنت عبد المطلب ، ۸ / ۲۳۶ ملخصا

[2]    مسندامام  احمد ، مسند الزبیربن العوام ، ۱ / ۴۵۷ ، حدیث : ۱۴۳۴ماخوذا