Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan
لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ ﱟ (پ۴ ، آل عمران : ۹۲)
ترجمۂ کنز العرفان : تم ہرگز بھلائی کو نہیں پا سکو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو۔
تفسیر خازن میں اس آیت کی تفسیر میں بھلائی سے مُراد “ تقویٰ “ اور “ فرمانبرداری ہے “ جبکہ خرچ کرنے کے بارے میں حضرت عبدُاللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمایا : یہاں خرچ کرنے میں واجب اور نفل تمام صدقات داخل ہیں۔ امام حسن بصری رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہِ نے فرمایا : جو مال مسلمانوں کو محبوب ہو اسے رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنے والا اس آیت کی فضیلت میں داخل ہے خواہ وہ ایک کھجور ہی ہو۔ ([1])
حضرت عمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہُ عَنْہُ شکر کی بوریاں خرید کر صدقہ کرتے تھے۔ ان سے کہا گیا : اس کی قیمت صدقہ کیوں نہیں کردیتے؟انہوں نے فرمایا : شکر مجھے محبوب ہے ، میں چاہتا ہوں کہ اللہ پاک کی راہ میں اپنی پیاری چیز خرچ کروں۔ ([2])
سُبْحٰنَ اللہ!ہمارے بزرگوں کا جذبہ مرحبا !اپنی پسند کی چیزیں صدقہ و خیرات کرنے میں کس قدر پیش پیش رہتے تھے مگر آج ہم یا تو صدقہ و خیرات کرتے ہی نہیں ، اور اگر کرتے ہیں تو کوشش ہوتی ہے کہ وہ چیز بطور صدقہ دے دی جائے جو اضافی ہے یا ہمیں پسند نہیں یا سرے سے قابلِ استعمال ہی نہیں ۔ کاش! ہمیں بھی ان