Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

کر اپنی کسی حاجَت کا ذِکْر کیا ، (اس وَقْت آپ کے پاس کچھ نہ تھا ، چُنَانْچِہ) آپ نے ان سے فرمایا : جو کچھ بھی مجھے ملا میں سب سے پہلے آپ کو ہی بھیجوں گی۔ ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ کسی نے 10 ہزار دِرْہَم آپ کی خِدْمَت میں پیش کئے تو آپ اپنے آپ سے فرمانے لگیں : اے عائشہ! کس قَدْر جَلْد تمہیں مال کی آزمائش میں مبتلا کر دیا گیا ہے۔ لہٰذا فوراً وہ تمام دِرْہَم حضرت  مُنکَدِر بن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بھجوا دئیے۔ ([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نےسُنا کہ صحابیات   رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہُنّ   اپنی جان اور مال کی قربانی کے لئے ہر دم تیار رہتی تھیں ، یہاں تک کہ اگر ہزاروں  روپے بھی ہاتھ میں آتے تو وہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے اس کی راہ میں غریبوں ، مسکینوں ، محتاجوں ، یتیموں ، ناداروں  اور بیواؤں میں تقسیم کردیا کرتی تھی ،  مگر آج ہماری ایک تعداد ہے جو خیرات کرنے سے کتراتی ہے ، بلکہ ایک تعداد تو عید الاضحیٰ پہ کی جانے والی قربانی کا گوشت اپنے گھروں میں اسٹور کرلیتی ہے مگر کسی کو دینا گوارا  نہیں کرتی ، خود سے تقسیم کرنا تو دور کی بات ہے اگر کوئی مستحق سائل گوشت مانگنے دروازے پر آجائے تو اسے جھڑک کر بھگادیا جاتا ہے ، اگر خیر سے تقسیم کرنے پر آجائیں تو کوشش ہوتی ہے کہ گوشت کا عمدہ حصہ بچالیا جائے اور ہڈیاں ، چربی یا وہ ٹکڑے جو نہ کھائے جاسکیں انہیں تقسیم کر دیا جائے ، حالانکہ اللہکریم قرآنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے :


 

 



[1]    صفة الصفوة ، محمد بن المنکدر...الخ ، المجلد الاول ، ۲ / ۹۷