Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ذرا تَصَوُّر کیجئے!جب دھوپ کی گرمی سے لوہے کا لِباس تپنے لگتا  ہوگا تو سُورَج  کی تَپِش  اور اس پر لوہے کے آگ برساتے لِباس میں آپ کا کیا حال ہوتا ہو گا۔ مگر قُربان جائیے اس شہیدۂ اوّل کی عَظَمَت و اِسْتِقَامَت پر!جن کے دل میں اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مَحَبَّت اس طرح رچ بس گئی تھی کہ اتنی سَخْت تکلیفوں کے باوُجود اسلام کا دامَن نہیں چھوڑا ، بلکہ ڈٹ کر اِن مُشکِل  حالات کا مُقَابَلَہ  کیا اور اس سلسلے میں ان قریشی سرداروں کی عَظَمَت و برتری کا بالکل بھی لحاظ نہیں کیا جو ہر لمحہ انہیں دوبارہ کفر کے اندھیروں میں دھکیلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے ، آپ کا صَبْر و اِستِقامَت  سے اسلام پر ڈٹ جانا ان سردارانِ قُرَیْش  کے منہ پر گویا ایک طَمَانْچہ تھا ، کیونکہ قُرَیْش کی عَظَمَت کا سِکَّہ تو پورے عرب پر تھا اور وہ اس بات کو کیسے بَرْدَاشْت کر سکتے تھے کہ انہی کی آزاد کردہ ایک نادار عورت ان کی غیرت کو یوں للکارے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس شِکَسْت کو بَرْدَاشْت نہ کر سکے  اور ان کے خون سے سر زمینِ عَرَب  کو سَیراب کر کے اپنے گمان میں ان  کا قِصّہ تمام کر دیا۔

                              اس کا سَبَب کچھ یوں ہوا کہ ایک مرتبہ ابو جَہْل  نے نیزہ تان کر انہیں دھمکاتے ہوئے کہا : تُو کَلِمَہ نہ پڑھ ورنہ میں تجھے یہ نیزہ مار دوں گا۔ حضرت بی بی سُمَیّہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہا نے سینہ تان کر زور زور سے کَلِمَہ  پڑھنا شروع کر دیا ، ابو جَہْل  نے غصّہ میں بھر کر ان کی ناف کے نیچے اس زور سے نیزہ مارا کہ وہ خون میں لت پت ہو کر گر پڑیں اور شہید