Book Name:Sahabiyat Aur Deen Ki Khatir Qurbaniyan

پہنچے ، دروازہ بند تھا اور اندر سے قرآنِ کریم پڑھنے کی آواز آرہی تھی ، دروازہ کھٹکھٹایا تو آپ  کی آواز سُن کر سب گھر والے اِدھر اُدھر چُھپ گئے ، بہن نے دروازہ کھولا تو آپ  چِلّا کر بولے : اے اپنی جان کی دشمن! کیا تو نے بھی اسلام قبول کر لیا ہے؟ پھر اپنے بہنوئی حضرت سعید بن زید رَضِیَاللّٰہُ عَنْہ  پر جھپٹے اور ان کی داڑھی پکڑ کر زمین پر پچھاڑ دیا اور مارنے لگے۔ آپ کی بہن حضرت فاطمہ بِنتِ خَطَّاب رَضِیَاللّٰہُ عَنْہا اپنے شوہر کو بچانے کے لئے آپ کو پکڑنے لگیں تو آپ نے اپنی بہن حضرت فاطمہ رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہا  کو ایسا طَمَانْچہ مارا کہ کان کے جھُومَر ٹوٹ کر گر پڑے اور چہرہ خون سے رنگین ہوگیا۔ اس کے باوجود بہن نے نہایت بہادری کے ساتھ صاف صاف کہہ دیا : عمر! سن لو! تم سے جو ہوسکے کر لو مگر اب ہم اسلام سے کبھی ہرگز ہرگز نہیں پھر سکتے۔ آپ نے بہن کا خون میں رنگا ہوا چہرہ دیکھا اور ان کا جوش و جذبات میں بھرا ہوا جملہ سُنا تو ایک دَم دل نَرْم پڑ گیا ، تھوڑی دیر چُپ کھڑے رہے پھر کہا : جوتم لوگ پڑھ رہے تھے وہ مجھے بھی دِکھاؤ! بہن نے قرآن شریف کے صفحات سامنے رکھ دئیے۔ آپ نے سورۂ حدید کی چند  آیتوں کو بغور پڑھا تو کانپنے لگے اور قرآن کی حَقّانِیَّت کی تاثیر سے دل بے قابو ہو کر تھرّا گیا۔ جب اس آیَت پر پہنچے “ اٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ  ([1])(ترجمۂ کنزالعرفان : اللہ اور اس کے رسول پر اِیمان رکھو)تو آپ ضَبْط نہ کرسکے ، آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے ، بدن کی بوٹی بوٹی کانپ اُٹھی اور زور زور سے اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰـهَ اِلَّا اللهُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُهٗ پڑھنے لگے ، پھر ایک دم اٹھے اور حضرت زید بن اَرْقم رَضِیَاللّٰہُ


 

 



   [1] پ۲۷ ، الحدید : ۷