Book Name:Tabrukat Ki Barakat

اے عاشقانِ رسول!حِلْم سُنّتِ مصطفےٰ ہے۔ * ہمارے پیارے آقا ، مدنی مصطفےٰ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  نے کبھی بےجا غُصّہ نہ کیا۔ * آپ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  اپنی ذات  کے متعلق کسی سے انتقام نہ لیتے تھے۔ * پچھلی آسمانی کتابوں میں آپ کا یہ وَصْف بھی بیان ہوا : آپ  صَلّی اللہُ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم  سے جتنا جہالت والا برتاؤ  کیا جائے گا ، اتنا ہی آپ کا حِلْم بڑھتا جائے گا۔ ([1])

حِلْم سے متعلق مدنی پھول : * حِلْم  اللہ پاک کی صِفَّت ہے۔ * حِلْم اللہ پاک کو محبوب ہے۔ * حِلْم انبیاء کی سُنت ہے۔ * حِلْم کا معنی ہے : آہستگی ، بُرْد باری (نرم مزاجی)۔ امام غزالی  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : تحمل (یعنی بردباری) غُصّہ پینے سے افضل ہے کہ غُصّہ پینے کی ضرورت اسے ہوتی ہے ، جس کا غُصّہ شدید ہو جائے ، جب کہ حِلْم والے کو غُصّے میں جوش آتا ہی نہیں۔ ([2])

حلم حاصل کرنے کے طریقے : * حِلْم تکلف سے آتا ہے (یعنی بندہ کوشش سے ، تکلف کر کے غُصّہ پیتا رہے ، آہستہ آہستہ طبیعت میں حِلْم پیدا ہو جائے گا)۔ * عمامہ باندھنے سے حِلْم بڑھتا ہے۔ * بکریاں چرانے سے بھی طبیعت میں حِلْم پیدا ہوتا ہے۔  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد


 

 



[1]   صِراط الجنان، جلد:2، صفحہ:79۔

[2]   اِحْیَاء العلوم مترجم، جلد:3، صفحہ:535۔