Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

مَدَنی آقا   صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ   کی شرم و حیا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غور  کیجئے جب آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ایک صحابی کی شرم و حیا کا یہ عالم ہے تو خود شرم و حیا کے پیکر صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حیا کا عالم کیا ہوگا ، چنانچہ

مَدَنی آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شرم  و حَیا کے مُتَعَلِّق مشہور صحابیِ رسول حضرت سَیِّدُنا ابُو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : نبیِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس سے بھی زیادہ شرمیلے تھے جیسی کنواری لڑکی اپنے پردے میں شرمیلی ہوتی ہے۔

(مشکاۃ ، کتاب احوال القیامۃالخ ، ۲ / ۳۶۵ ، حدیث : ۵۸۱۳)

مشہورمُفَسِّرِ حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ بیان کردہ حدیث کی شرح میں ارشاد فرماتے ہیں : کنواری لڑکی کی جب شادی ہونے والی ہوتی ہے تو اسے گھر کے ایک گوشے میں بٹھادیا جاتا ہے۔ اسے اُردو میں مایوں بٹھانا کہا جاتا ہے ، اس زمانہ میں لڑکی بہت ہی شرمیلی ہوتی ہے ، گھر والوں سے بھی شرم کرتی ہے ، کسی سے کُھل کر بات نہیں کرتی ، حضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شرم اس سے بھی زیادہ تھی ، حیا انسان کا خاص جوہر ہے جتنا ایمان قوی (مضبوط ہوگا)اتنی حیا(بھی)زیادہ ہوگی۔ (مرآۃ المناجیح ، ۸ / ۷۳)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عُموماًزندگی میں انسان کوتین حالتوں سے گزرنا پڑتا ہے : (1)بچپن(2)جوانی اور(3)بڑھاپا۔ بچپن میں انسانی طبیعت کھیل کُود کی جانب مائل ہوتی ہے ، بڑھاپے میں اعضاءکمزورپڑ جاتے ہیں ، بیماریاں گھیرلیتی ہیں ، گناہ کی جانب رُجحان کم ہوجاتا ہے اور عبادت کی طرف رغبت پیداہوجاتی ہے ، جبکہ جوانی زندگی کا وہ اَہَم دَورہے کہ جس میں انسانی طبیعت پرنفسانی خواہشات کا غلبہ زیادہ ہوتا ہے ، چونکہ زندگی کے اس حصّے میں اعضائے جسم سلامت و