Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

ہوں ، پھر مروں  پھر زندہ ہوں تب بھی میرے نزدیک یہ اس سے بہتر ہے کہ میں کسی کی شرمگاہ کو دیکھوں یا کوئی میری شرم گاہ کو دیکھے۔ (تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن ، ص۲۵۸ملخصاً)

اچھی صحبت اپنائیے

پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!حیا کی نَشوونُما میں ماحول اور تربیت کابھی  بَہُت عمل دَخْل ہوتاہے۔ حیادار ماحول ملنے کی صورت میں حیا کو خوب نِکھار ملتا ہے جبکہ بے حیا لوگوں کی صحبت قلب و نگاہ کی پاکیزگی سَلْب کر کے بے شرم کر دیتی ہے اور بندہ بے شمار غیر اَخلاقی اور ناجائز کاموں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ہرمسلمان کوچاہئے کہ اللہ پاککے نیک بندوں کی صحبت اختیار کرے اور کسی کی صحبت اختیار کرنے سے پہلےیہ غور کر لے کہ وہ کس کی صحبت اختیار کر رہا ہے ، کیونکہ  دین دار دوست تلاش کرنے کی ترغیب دِلاتے ہوئے اَمِیْرُ الْمُؤمِنِیْنحضرت سَیِّدُناعُمر فارُوق رَضِیَ اللہُ عَنْہُفرماتے ہیں : سچے دوست تلاش کرو اور ان کی پناہ میں زندگی گُزارو کیونکہ وہ خوشی کی حالت میں زینت اور آزمائش کے وقت سامان ہیں اور کسی گناہگار کی صحبت اختیار نہ کرو ورنہ اس سے گناہ کرنا ہی سیکھو گے۔ ( احیاء العلوم ، ۲ / ۲۱۴)

بے حیائی کے نقصانات پر غور کرے

پیارے پیارے اِسلامی بھائیو! بے حیائی  کے اُخروی  نُقصانات تو اپنی جگہ ہیں ، اس کے دنیاوی نُقصانات بھی کم نہیں ہیں ، بے حیاانسان معاشرے میں ذلیل وخوار ہوتا ہے ، اُس کا رُعب و دَبدبہ  بھی ختم ہو جاتا ہے ، لوگوں کے دِلوں میں اس کے لیےذرا سی بھی عزت  نہیں رہتی ، اس کے علاوہ اور بھی کئی نُقصانات ہیں ۔

اپنے اندر شرم وحیا پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی  ہے کہ ہم بے حیائی کے نُقصانات پہ غور کریں