Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

کیونکہ اِس کے اُخروی نُقصانات تو زیادہ سخت ہیں جیسا کہ  حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم بن مَیْسَرہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ فرماتے ہیں : بے حيائی کی باتیں کرنے والا قِیامت کے دن کُتےکی شَکل میں آئے گا۔ (اِتحافُ السّادَۃ ، ۹ / ۱۹۰)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

دعا مانگنے کے آداب

اے عاشقانِ رسول!آئیے!امیرِ اہلِ سُنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تصنیف “ فیضانِ سُنّت “ کے باب “ آدابِ طعام “ صفحہ نمبر 217سے دعا مانگنے کے چند آداب سُنتے ہیں : * ہرروز کم ازکم بیس بار دُعا کرنا واجِب ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ نَمازیوں کایہ واجِب ، نَماز ميں سُورۃُ الفَاتِحَہ سے ادا ہوجاتا ہے کہ اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ(ترجَمہ کنزالعرفان : ہمیں سیدھے راستے پر چلا۔ )بھی دُعا اور اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن (ترجَمہ ٔ کنزالعرفان : سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہان والوں کاپالنے والا ہے۔ )کہنا بھی دُعا ہے۔ ۱۲۳ ،  ۱۲۴) * دُعا ميں حد سے نہ بڑھے  مَثَلاً اَنبیائے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلوٰۃُ وَالسَّلام کا مرتبہ مانگنا يا آسمان پر چڑھنے کی تمناّ کرنا ، دونوں جہاں کی ساری بھلائیاں اور سب کی سب خوبیاں مانگنابھی مَنْع ہے کہ ان خوبيوں ميں مَراتبِ اَنبيا بھی ہيں جو نہيں مل سکتے۔ ۸۰ ، ۸۱)  * جومُحال(یعنی ناممکن)يا قريب بہ مُحال ہو اُس کی دُعا نہ مانگے۔ لہٰذا ہميشہ کے لئے تَندُرُستی عافیّت مانگنا کہ آدَمی عمر بھر کبھی کسی طرح کی تکليف ميں نہ پڑ ے یہ مُحال عادی کی دُعا مانگنا ہے۔ یُونہی لمبے قد کے آدَمی کا چھوٹا قد ہونے يا چھوٹی آنکھ والے کا بڑی آنکھ کی دُعا کرنا ممنوع ہے کہ یہ ایسے اَمر کی دُعا ہے جس پر قلم جاری ہوچکا ہے۔ ۸۱) * گناہ کی دعا نہ کرے کہ مجھے پَرایا مال جائے کہ گناہ کی طلب کرنا بھی گناہ ہے۔ ۸۲)  * قَطْعِ رِحم (مَثَلاً فلاں رشتے داروں میں لڑائی ہو جائے)کی دُعا نہ کرے۔ ۸۲)

(اعلان : )