Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

آنکھوں سے پیاری رضائے الٰہی

اپنے زمانے کے مشہور ولی حضرت سَیِّدُنا یونس بن یوسف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ  جوان تھے ، اکثروقت مسجد میں ہی گزارتےتھے ایک مرتبہ  مسجد سے گھر آتے ہوئے اچانک ایک عورت پر نظر پڑی اور دل اس طرف مائل ہوا لیکن پھرفوراًہی شرمندہ ہو کر تائب ہوئے اور بارگاہِ الٰہی میں یوں دعا کی : ’’ اے میرے پاک پروردگار! آنکھیں اگرچہ بہت بڑی نعمت ہیں ، لیکن اب مجھے خطرہ محسوس ہونے لگا ہے کہ کہیں یہ میری ہلاکت کا باعث نہ بن جائیں اور میں ان کی وجہ سے عذاب میں مبتلا نہ ہوجاؤں ، میرے مالک !تُو میری بینائی سلب کرلےچنانچہ ان کی دعاقبول ہوئی اور وہ نابینا ہو گئے۔    (عیون الحکایات ، الحکایة السابعة والاربعون بعد المائة ، ۱۶۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! آپ نےسنا کہ ہمارے اسلاف رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کیسی شرم وحیاوالے تھے کہ اگر کسی عورت پراچانک نظر پڑجاتی تو فوراً نظریں جھکالیتےاوراللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ واستغفار کرتے ، مگرافسوس! اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کو ماننے والے ، ان کے ایصالِ ثواب کے اجتماعات کرنے والے تو بہت ہیں ، مگران کی سیرتِ مبارکہ پرعمل کی کوشش کرنے والے تو کم اور بہت ہی کم ہیں ، نگاہوں کی حفاظت کرنے والے بہت کم ہیں ، شرم و حیا کے پیکر بہت کم ہیں ، اللہ پاک دیکھ رہا ہے یہ توجہ رکھنے والے بہت کم ہیں ، اللہ پاک کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحظہ فرما رہے ہیں یہ توجہ رکھنے والے بہت کم ہیں ، آخرت کا خوف رکھنے والےبہت کم ہیں ، اُخروی عذابات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے گناہوں سے بچنے والے بہت کم ہیں ، نگاہوں کی حفاظت کا ذہن رکھنے والے تو بہت کم کم اور کم ہیں۔