Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

تندرست   ہوتے ہیں لہٰذا  نوجوان “ جوانی دیوانی ہوتی ہے “ کے مصداق  بن کر اپنے مقصدِ حیات کو بھول جاتے ہیں اور زندگی کے ان قیمتی لمحات کو رضائے الٰہی والے کاموں میں گزارنے کے بجائےبے حیائی کے کاموں میں برباد کردیتے ہیں۔ لہٰذا نوجوان نسل کو بے حیائی کی تباہی سے بچانے کے لئے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ کی  مثالی زندگی ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتی ہے ، ان نیک ہستیوں  کو نفس و شیطان لاکھ برائی پراُبھارتا مگریہ نفوسِ قُدسیہ بھری جوانی میں بھی حیا کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھتے اور اس کے صلے میں اللہ  پاک کی بارگاہ سے انعام و اکرام کے مُسْتَحِق قرار پاتے ۔ آئیے! ایسے ہی  ایک باحیا نوجوان کی  ایمان  افروز حکایت سنتے ہیں ، چنانچہ

بے شک مجھے دو(2)جنّتیں عطا کی گئیں

امیرِ المؤمنین حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُکے زمانۂ مبارک میں ایک نوجوان بہت متقی و پرہیز گار وعبادت گزار تھا ۔ حضرت سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بھی اس کی عبادت پر تعجب کیا کرتے تھے ۔ وہ نوجوان نمازِ عشا  مسجد میں ادا کرنے کے بعداپنے بوڑھے باپ کی خدمت کرنے کے لئے جایا کرتا تھا ۔ راستے میں ایک خوبصورت عورت اسے اپنی طرف بُلاتی تھی ، لیکن یہ نوجوان اس پر توجہ دئیےبغیر نگاہیں جھکائے گزرجاتا۔ آخر کار ایک دن وہ نوجوان شیطان کے وسوسے اور اس عورت کی دعوت پر بُرائی کے ارادے سے اس کی جانب بڑھا ، لیکن جب دروازے پر پہنچا تو اسے اللہ  پاک کا یہ فرمانِ عالیشان یاد آ گیا :

اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱)  (پ۹ ، الاعراف ۲۰۱)

ترجَمۂ کنزالعرفان : بیشک پرہیزگاروں کوجب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ (حکمِ خدا) یاد کرتے ہیں پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔