Book Name:Aslaf Ki Sharm o Haya Kay Waqiyat

کے بجائے نیچی رہا کرے۔ )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

فضول وفحش گفتگو

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس پُرفتن  دَورمىں جہاں  ہماری اکثریت بے شرمی و بےحیائی والے دیگر کاموں میں مشغول نظرآتی ہے ، وہیں فُضول گوئی اورفحش کلامی بھی ہمارے معاشرے میں اس قدر عام ہوچکی ہے کہ ہماری کوئى بىٹھک اس گناہ سےمحفوظ ہو بہت مشکل ہے ، جہاں چنددوست جمع ہوئے ، ہنسی مذاق کا سلسلہ شروع ہوا توکئی کئی گھنٹے تک انجامِ آخرت سے بے خوف ہوکر بیہودہ اورفحش   گفتگو میں مگن رہتے ہیں ، انہیں اس بات کی بالکل فکر نہیں ہوتی کہ ہماری یہ گفتگو اللہ   کریم کی ناراضی کا سبب بن سکتی ہے ، اس نے تو ہمیں ایسی باتیں کرنے سے منع فرمایا ہے ، چنانچہ

 پارہ 14سُوْرَۃُ النَّحل کی آیت نمبر 90 میں ارشاد ہوتاہے :

وَ یَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِ وَ الْبَغْیِۚ-  (پ۱۴ ، النحل : ۹۰)

تَرجَمَۂ کنزُالعرفان : اور بے حیائی اور ہر بری بات اور ظلم سے منع فرماتا ہے۔

ہمیں بھی چاہیےکہاللہ کریم کے اس حکم پر عمل کرتے ہوئے اس کی رضا و خوشنودی والے کاموں میں زندگی گزاریں اور اس کی نافرمانی والے کاموں سے بچتےہوئے کامل مومن بننے کی کوشش کریں ، کیونکہ فرمانِ مصطفے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے مطابق مومن عیب نکالنے والا ، لعنت کرنے والا ، فحش گواوربےحیا نہیں ہوتا۔ ([1])ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ  اَجْمَعِیْن کی شرم و  حیا کا عالم یہ تھا کہ فحش اور بُری باتوں سے نہ صرف خود بچتے تھے  بلکہ اپنے متعلقین کوفحش باتیں سننے سے بھی منع فرماتے


 

 



[1]   سنن الترمذی ، کتاب البروالصلة ، باب ماجاء فی اللعنة ، ۳ / ۳۹۳ ، حدیث : ۱۹۸۴