Book Name:Jannat Ki Sab Say Bari Namat

اگر اس میں  دھاگہ ڈال کر باہر سے دیکھنا چاہو تو دیکھ سکتے ہو۔ [1]

جنت کی حُوریں کیسی ہوں گی ؟

                             صدرالشریعہ ، بدرالطریقہ مفتی محمدامجدعلی اعظمیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ احادیث کے مضامین کو بیان کرتے ہوئے بہارِ شریعت حصہ 1 ، میں  لکھتے ہیں : اگر حُور اپنی ہتھیلی زمین و آسمان کے درمیان نکالے تو اُس کے حُسْنْ کی وجہ سے مخلوق فِتنہ میں پڑجائے اور اگر اپنا دوپٹّا ظاہِر کرے تو اُس کی خُوبصُورتی کے آگے آفتاب ایسا ہو جائے جیسے آفتاب کے سامنے چَرَاغ ۔ اورجنّتی سب ایک دل ہونگے ، انکے آپس میں کو ئی اِختلاف وبُغْض نہ ہو گا ۔ ان میں ہر ایک کوحُورِعِین میں کم سے کم دو بِیبِیَاں(بیویاں) ایسی ملیں گی کہ 70 ، 70جوڑے پہنے ہونگی ، پھر بھی اِن لِباسوں اور گو شت کے بَاہَر سے اُن کی پِنڈلیوں کا مَغْز دِکھائی دے گا ، جیسے سفید شیشے میں شَرابِ سُرخ دِکھائی دیتی ہے ۔ آدمی اپنے چہرے کو اس کے رُخْسار میں آئینہ سے بھی زیادہ صاف دیکھے گا ، مرد جب اس کے پاس جائیگا ، اُسے ہر بار کنواری پائیگا مگر اُس کی وجہ سے مرد و عورت کسی کو کوئی تکلیف نہ ہو گی۔ جَنّت کی عورت 7 سَمُندروں میں تُھوکے تو وہ شہد سے زیادہ شیریں ہو جائیں ۔ جب کوئی بندہ جَنّت میں جائیگا تو اُس کے سِرہانے اور پاؤں کی طرف میں دو حُورَیں نہایت اچھی آواز سےگائیں گی مگر اُن کا گانا شیطانی آلاتِ موسیقی نہیں بلکہ  اللہ پاک کی حَمد و پاکی ہو گا وہ ایسی خُوش آواز  ہوں گی کہ مخلوق نے ویسی آواز کبھی نہ سُنی ہو گی اور یہ بھی گائیں گی کہ ہم ہمیشہ رہنے والیاں ہیں کبھی نہ مریں گی ، ہم چین والیاں ہیں کبھی تکلیف میں نہ پڑیں گی ، ہم راضی ہیں ناراض نہ ہوں گی۔ مُبارک باد اُس کے لئے جو ہمارا اور ہم


 

 



[1]         ترمذی ،  کتاب صفة الجنة  والنار ،  باب فی صفة نساء اهل الجنة ،  ۴ / ۲۳۹ ،  الحدیث : ۲۵۴۱