Book Name:Jannat Ki Sab Say Bari Namat

زُرَیْع رَحْمَۃُاللّٰہ ِ عَلَیْہ کوخواب میں دیکھ کرپوچھا : ’’مَافَعَلَ اللّٰہُ بِکَیعنی  اللہ پاک نےآپ کےساتھ کیامعاملہ فرمایا؟‘‘جواب دیا : ’’مجھےجنت میں داخل کردیاگیا‘‘ میں نے عرض کی : ’’کس سبب سے؟‘‘فرمایا : ’’کثرت سے نَوَافِل  اداکرنے کی وجہ سے۔ ‘‘

حکایت سے حاصل ہو نے والا درس

      پیارے پیارے اسلامی بھائیو!فارغ وقت یوں ہی پڑے پڑے گزارنے کے بجائے ذکر ودرود اور نوافل وغیر ہ میں گزارنا چاہیے کہ پھر مرنے کے بعد مو قع نہیں مل سکے گا ۔ زندگی میں کافی وقت فارغ مل سکتا ہے لہٰذا’’ فراغت کو مصروفیت سے پہلے غنیمت جانو‘‘ کے تحت ہو سکے تو نوا فل کی کثرت کیجیے ۔ [1]

کوشش کیجئے اور اپنے صبح سےلےکررات سونےتک کےتمام کاموں کے اوقات میں نمازتہجد ، اشراق ، چاشت اوراوابین کے نوافل کو بھی شامل کرلیجئے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ان نوافل کی ادائیگی سے  آخرت میں ملنے والے اجرو ثواب کے ساتھ ساتھ ذہنی وقلبی سکون بھی میسرآتاہے۔ جیساکہ حبیبِ پروردگار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےارشاد فرمایا : “ جوچاشت کی دورکعتیں پابندی سے ادا کرتاہےاس کے گناہ معاف کردئیےجاتے ہیں اگر چہ سمندرکی جھاگ کے برابر ہوں۔ “ [2] اور تاجدارِ رسالت ، صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا : “ میری مسجدمیں ایک نمازپڑھنا دس ہزارنمازوں کے برابر ہےاورمسجدحرا م میں نمازپڑھناایک لا کھ نمازوں کےبرابرہےاورمیدان جہاد میں نماز پڑھنا بیس لاکھ نمازوں کےبرابرہے ، اور ان سب سے زیاد ہ فضیلت والی نماز بندے کی وہ دورکعتیں ہیں جنہیں وہ


 

 



[1]        152 رحمت بھری حکایات ، ص۱۱۴ تا۱۱۵

[2]       ابن ماجه ، کتا ب امامة الصلوة...الخ ، با ب ماجاء فی صلوة الضحی ، رقم ۱۳۸۲ ، ج ۲ ، ص ۱۵۳