Book Name:Jannat Ki Sab Say Bari Namat

حاصل ہوا۔ یقیناً  خوفِ خدا بہت بڑی نعمت ہے ، جب تک یہ عظیم دولت حاصل نہ ہوگناہوں سے فرار اور نیکیوں سے پیار تقریباً  ناممکن (Impossible)ہے۔ لیکن جب یہ عظیم دولت نصیب ہو جائے تو نیکیاں کرنا اور گناہوں سے بچنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔ بندۂ  مومن کے دل میں پیدا ہونے والے خوفِ خدا کی شمع اسے گناہوں کی اندھیری  راہ سے بچاکرنیک اعمال  کے سیدھے راستے پرگامزن رکھتی ہے۔ یہ عظیم نعمت ہوتی کیا ہے؟ خوفِ خدا کہتے کسے ہیں؟ آئیے! اس بارے میں سنتے ہیں ، چنانچہ شیخِ طریقت ، اَمِیرِ اہلسنّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علّامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنی مایَۂ ناز تالیف “ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب “ صفحہ 26 پر فرماتے ہیں : “ خوفِ خدا “ سے مرادیہ ہے کہ اللہ  پاک کی خفیہ تدبیر ، اس کی بے نیازی ، اُس کی ناراضی ، اس کی گِرِفت (پکڑ) ، ا س کی طرف سےدیئے جانے والے عذابوں ، اس کے غضب اور اس کے نتیجے میں ایمان کی بربادی وغیرہ سے خوف زدہ رہنے کا نام “ خوفِ خدا “ ہے ۔ قرآنِ کریم  میںاللہربُّ الْعٰلَمِیْن نے مومنین کو کئی مقامات پر اس پاکیزہ  صفت کو اختیار کرنے کا حکم ارشاد فرمایا : چنانچہ پارہ5 ، سُوْرَۂ نِسَاء ، آیت نمبر 131 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-  (پ۵ ، النساء : ۱۳۱)

ترجمۂ کنز الایمان : اور بےشک تاکید فرما دی ہےہم نےان سےجوتم سےپہلے کتاب دئیےگئےاورتم کوکہ  اللہسےڈرتے رہو

اسی طرح پارہ 22 ، سورہ ٔا حزاب آیت نمبر70 میں ارشادہوتاہے : ترجمۂ کنز الایمان :