Book Name:Jannat Ki Sab Say Bari Namat

اوریہی زبان ہے کہ جس سے نکلنے والے جملے اپنے رب کو ناراض کردیتے ہیں ۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو!زبان کا قفل مدینہ لگانے یعنی اپنے آپ کوفضول باتوں سے بچانے ہی میں عافیت ہے ۔ خاموشی کی عادت ڈالنے کے لیے کچھ نہ کچھ گفتگو لکھ کر یا اشارے سے کر لیا کرنا بے حدمفید ہے ۔

مَشْہُور مفسر  قرآن حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے فرمان کا مفہوم ہے ’’جو شخص زبان کا بے باک ہو ، ہر بھلی بری بات بے دھڑک منہ سے نکال دیتا  ہو ، سمجھ لو اس کا دل سخت ہے ، اس میں حیا نہیں ۔ سختی وہ درخت ہے جس کی جڑ انسان کے دل میں ہے اور اس کی شاخ دوزخ میں ہے ایسے بے خوف انسان کا انجام یہ ہو تا ہے کہ وہ اللّٰہ و رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی بارگاہ میں بھی بے ادب ہو کر کافر ہو جاتا ہے۔ ‘‘شیخِ طریقت ،  امیرِاہلسنّت ، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطارؔ قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفضول گوئی سے بچنے کا ذہن دیتے ہوئے نیک اعمال کے رِسالے میں 46 نمبر 46  میں فرماتے ہیں : کیا آج آپ نے زبان  کو فضول اِستعمال(یعنی وہ گفتگو جس سے دِینی یا دُنیاوی فائدہ نہ ہو)سے بچانے کی عادت بنانے کے لیے کچھ نہ کچھ اِشارے سے گفتگو کی؟(زہے نصیب!روزانہ کم از کم 4بار لکھ کر اور کم از کم 3باراِشارے سے گفتگو اور ہر ماہ کی پہلی پیر شریف یومِ قفلِ مدینہ منانے کی سعادت حاصل ہو۔ )

        2... حضرت سیِّدُنا سلمان فارسی رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ حضرت سیِّدُنا  عبداللہ بن سَلَام رَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہ سے ملے اور فرمایا : ’’ اگر تم مجھ سے پہلے انتقال کرجاؤ تو پیش آنے والے حالات سےمجھےآگاہ کرنااوراگرمیں پہلےفوت ہوگیاتومیں تمہیں آگاہ کروں گا۔ ‘‘  چنانچہ