Book Name:Piyaray Aaqa Ki Piyari Adayen

والے مریضوں کی عیادت کیلئے تشریف لے جاتے اور مَعْذِرَت کرنے والے کی مَعْذِرَت قبول فرما لیا کرتے تھے۔

 (شفاء ، فصل واما حسن عشرتہ ، ۱ / ۱۲۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

               پیارے پیارے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ حضور نبیِّ رَحمت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ گھر والوں ، اپنےاصحاب عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ، اپنےرشتے داروں اور اپنے پڑوسیوں حتّٰی کہ ہرایک کے ساتھ اِتنے اچھے  اَخلاق اور ملنساری کےساتھ پیش آتےکہ ہرایک آپ کےاخلاقِ کریمہ سے مُتَأَثِّرہوکرآپ سے محبت کرنے والا بن جاتا۔ جب کوئی آپ کو بُلاتا تو آپ جواب میں لَبَّیْک(یعنی میں حاضر ہوں) فرماتے۔ جبکہ کئی لوگوں کا حال اب یہ ہوچکا ہے کہ اُن کے  گھر والے ، دوست ، رشتے دار وغیرہ اُن کی بداَخلاقی و زبان درازی کی وجہ سے اُن سے دوربھاگتے ہیں ، کیونکہ کبھی وہ  اَبے تبے یعنی بازاری انداز سے بات کرتے ہیں تو کبھی دوسروں کے ساتھ لڑتے جھگڑتے اور گالم گلوچ کرتے ہیں۔ کبھی کسی کی غیبت ، چغلی کرتے اور دل دُکھاتے ہیں تو کبھی گھر میں والِدَین اور بہن بھائیوں سے اُلجھتے ہیں۔ کبھی دوستوں کے ساتھ بےوفائی اور بدسُلوکی کرتے ہیں۔ کبھی بچوں کے ساتھ بِلاوجہ سختی سے پیش آتے ہیں۔ کبھی گھر والوں کے ساتھ جھگڑا کرتے ہیں تو کبھی پڑوسیوں پر بَرستے ہیں۔ کبھی سُسرال والوں کے ساتھ تو کبھی اپنے دیگر رشتے داروں کےساتھ تعلق توڑلیتے ہیں۔ الغرض آج  بہت سے مسلمان نہ ظاہر میں سُنّتِ مصطفے کے پابند ہیں اور نہ ہی کردار میں اخلاقِ مصطفے کے پیکر ، حالانکہ رَبِّ کریم نے ہمیں اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پیروی کرنے کاحکم اِرشاد فرمایا :